HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

نبی ﷺ کا دوسرے انبیا کے ساتھ اپنے موازنے سے عاجزانہ گریز

عَنْ أَنَسِ بن مَالِکٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰهِصَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ یَا خَیْرَ الْبَرِیَّةِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ إِبْرَاهِیمُ عَلَیْهِ السَّلَامُ۔(مسلم، ۶۱۳۸)
’’انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اُس نے آپ کو ’خَیْرَ الْبَرِیَّۃِِ‘ (اے بہترین خلائق) کہہ کر خطاب کیا، تو آپ نے فرمایا: وہ تو ابراہیم علیہ السلام تھے۔‘‘

 

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رضی اللّٰه عنه قِیلَ یا رَسُولَ اللّٰهِ من أَکْرَمُ الناسِ قَالَ: أَتْقَاهُمْ فَقَالُوا لَیْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُکَ قَالَ فَیُوسُفُ نَبِیُّ اللّٰهِبن نَبِیِّ اللّٰهِ بن نَبِیِّ اللّٰهِ بن خَلِیلِ اللّٰهِ قَالُوْا لَیْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُکَ قال فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِ خِیَارُهُمْ فی الْجَاهِلِیَّةِ خِیَارُهُمْ فِی الْإِسْلَامِ إذا فَقُهُوا۔(بخاری، رقم ۳۳۵۳، مسلم، رقم ۶۱۶۱)
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے معزز کون ہے؟آپ نے فرمایا: ان کا سب سے زیادہ متقی شخص، لوگوں نے کہا کہ ہم اُس حوالے سے نہیں پوچھ رہے، تو آپ نے فرمایا: پھر یوسف پیغمبر بن پیغمبر بن پیغمبر بن خلیل اللہ سب سے معزز ہیں۔ لوگوں نے کہا کہ ہم اُس حوالے سے بھی نہیں پوچھ رہے۔ آپ نے فرمایا: اچھا، تم عرب کے شریف خاندانوں کے بارے میں پوچھ رہے ہو، تو سنو! جو لوگ جاہلیت میں شریف تھے، وہی اسلام میں شریف ہوں گے، جب کہ وہ دین کو سمجھ لیں۔‘‘

 

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰهِ عنه قال بَیْنَمَا رسول اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ جاء یَهُودِیٌّ فقال یا أَبَا الْقَاسِمِ ضَرَبَ وَجْهِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِکَ فَقَالَ مَنْ قَالَ رَجُلٌ من الْأَنْصَارِ قَالَ ادْعُوهُفَقَالَ أَضَرَبْتَهُ قال سَمِعْتُهُ بِالسُّوقِ یَحْلِفُ وَالَّذِی اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ قُلْتُ أَیْ خَبِیثُ عَلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْنِی غَضْبَةٌ ضَرَبْتُ وَجْهَهُ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُعَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَیِّرُوا بَیْنَ الْأَنْبِیَاءِ فَإِنَّ النَّاسَ یَصْعَقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ تَنْشَقُّ عنه الْأَرْضُ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِی أَکَانَ فِیمَنْ صَعِقَ أَمْ حُوسِبَ بِصَعْقَةِالْأُولَی۔(بخاری، رقم ۲۴۱۲)
’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک یہودی آیا اور اس نے شکایت کی: اے ابو القاسم! آپ کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی نے مجھے تھپڑ مارا ہے۔ آپ نے پوچھا کس نے؟ اس نے کہا انصار کے ایک آدمی نے۔ آپ نے فرمایا: اُسے بلاؤ۔ وہ آیا تو آپ نے اُس سے پوچھا: کیا تو نے اِسے تھپڑ مارا ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے اِسے بازار میں یہ قسم کھاتے ہوئے سنا تھا کہ اُس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو دنیا والوں پر فضیلت دی ہے۔ میں نے کہا: او خبیث! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی۔ مجھے غصہ آ گیا اور میں نے اِس کے منہ پر ایک تھپڑ کھینچ مارا۔ تو آپ نے فرمایا: انبیا کے درمیان اس طرح کی ترجیح نہ قائم کیا کرو۔ لوگ جب قیامت میں بے ہوش ہو جائیں گے، تو میں ہی سب سے پہلے اپنی قبر سے نکلوں گا، لیکن میں دیکھوں گا کہ موسٰی علیہ السلام عرش الہی کا پایہ پکڑے ہوئے کھڑے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ وہ بے ہوش ہونے والوں میں سے ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا اُن کے لیے وہ (طور والی) پہلی بے ہوشی ہی کافی ہو گی۔‘‘

________

 

B