HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

کسوف کے نوافل کا بیان

 

 

عن عَائِشَةَ أنها قالت خَسَفَتْ الشَّمْسُ في عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ قام فَأَطَالَ الْقِيَامَ وهو دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وهو دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ فَعَلَ في الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ما فَعَلَ في الْأُولَى ثُمَّ انْصَرَفَ وقد انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ الناس فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عليه ثُمَّ قال إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ من آيَاتِ اللَّهِ لَا ينخسفان لِمَوْتِ أَحَدٍ ولا لِحَيَاتِهِ فإذا رَأَيْتُمْ ذلك فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا. (بخارى، رقم 1044)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روايت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگاتو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پہلے آپ نے قيام كيا تو اس ميں طوالت اختيار كى، قیام کے بعد رکوع کیا تو اس ميں طوالت اختيار كى،  پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد دیر تک دوبارہ کھڑے رہے،البتہ پہلے قیام سے کچھ کم، پھر رکوع کیا تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر، پھر سجدہ میں گئے اور دیر تک سجدہ کی حالت میں رہے۔ دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو گرہن کھل چکا تھا۔ اس کے بعد آپ نے خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ سورج اور چاند، دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ان ميں گرہن  کسی کی موت و حیات سے نہیں لگتا۔جب تم گرہن لگا ہوا دیکھو تو اللہ سے دعا کرو تکبیر کہو،  نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔

 

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ الشَّمْسَ انْكَسَفَتْ على عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ قَائِمًا ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ في ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَانْصَرَفَ وقد تَجَلَّتْ الشَّمْسُ وكان إذا رَكَعَ قال الله أَكْبَرُ ثُمَّ يَرْكَعُ وإذا رَفَعَ رَأْسَهُ قال سمع الله لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عليه ثُمَّ قال إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَكْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ولا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا من آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ الله بِهِمَا عِبَادَهُ فإذا رَأَيْتُمْ كُسُوفًا فَاذْكُرُوا اللَّهَ حتى يَنْجَلِيَا. (مسلم، رقم 2096)

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں سورج گرہن لگا  تو آپ نے بہت لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر قیام پھر رکوع، آپ نےدو ركعتيں اس طرح پڑهيں كہ ہر ركعت ميں تين تين ركوع كيے اور دونوں ركعات ميں كل چار سجدے كيے۔ پهر آپ فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا۔آپ جب رکوع کرتے تو’أَللهُ أَکْبَرُ‘ كہتے اور جب سر اٹھاتے تو’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘ كہتے،پھر آپ کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا:سورج اور چاند کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں گہناتے، بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانيوں میں سے ہیں۔ اللہ ان کی وجہ سے ڈراتا ہے۔ چنانچہ جب تم گرہن کو دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو ،یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے۔

 

عن عبدِ اللهِ بنِ زَيْدٍ أَنَّ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي لهم فَقَامَ فَدَعَا اللَّهَ قَائِمًا ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فسقوا. (بخارى، رقم 1023)

حضرت عبداللہ بن زید (رضى الله عنہ) سے روايت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر استسقا کے لیے نکلے۔آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھڑے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، پھر قبلہ کی طرف منہ کر کے اپنی چادر پلٹی، چنانچہ خوب بارش ہوئی۔

________

 

B