عَنْ أَبِى وَائِلٍ خَطَبَنَا عَمَّارٌ فَأَوْجَزَ وَأَبْلَغَ فلما نَزَلَ قُلْنَا يا أَبَا الْيَقْظَانِ لقد أَبْلَغْتَ وَأَوْجَزْتَ فَلَوْ كُنْتَ تَنَفَّسْتَ فقال إني سمعتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ من فِقْهِهِ فَأَطِيلُوا الصَّلَاةَ وَاقْصُرُوا الْخُطْبَةَ وَإِنَّ من الْبَيَانِ سِحْرًا. (مسلم، رقم 2009)
حضرت ابو وائل سے روايت ہے کہ حضرت عمار (رضی اللہ عنہ) نے ہميں خطبہ دیا، جو مختصر اور نہایت بلیغ تھا۔ جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے عرض کیا: اے ابوالیقطان، آپ نے نہایت مختصر اور نہایت بلیغ خطبہ دیا، كاش آپ ذرا طويل خطبہ ديتے، تو انهوں نے كہا كہ ميں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہےکہ آدمی کا لمبی نماز پڑهنا اور مختصر خطبہ دينا،اس کی سمجھ داری کی علامت ہے، چنانچہ نماز کو لمبا کرو اور خطبے کو مختصر کرو، بے شك بعض بیان جادو جيسا اثر رکھتے ہیں۔
________