HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

نماز میں گفتگو کی مناہی

 

 

عن مُعَاوِيَةَ بن الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ قال بَيْنَا أنا أُصَلِّي مع رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ من الْقَوْمِ فقلت يَرْحَمُكَ الله فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فقلت واثكل أُمِّيَاهْ ما شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فلما رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ ولا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللَّهِ مَا كَهَرَنِي ولا ضَرَبَنِي ولا شَتَمَنِي قال إِنَّ هٰذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيْهَا شَيْءٌ مِنَ كَلَامِ النَّاسِ إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنٌِ. (مسلم، رقم 1199)

حضرت معاویہ ابن حکم سلمی (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران جماعت میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے ’يَرحَمُکَ الله‘ کہہ دیا، لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا،میں نے کہا: کاش کہ میری ماں مجھ پر رو چکی ہوتی تم مجھے کیوں گھور رہے ہو؟ یہ سن کر وہ لوگ اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنے لگے، پھر جب میں نے دیکھا کہ وہ لوگ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں تو میں خاموش ہوگیا ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے میرے ماں باپ آپ  پر قربان ،میں نے نہ آپ  سے پہلے، نہ آپ کے بعد آپ  سے بہتر کوئی سکھانے والا دیکھاہے، اللہ کی قسم، نہ آپ  نے مجھے جھڑکا، نہ مارا اور نہ برا بهلا ہى كہا،پھر آپ  نے فرمایا کہ نماز میں لوگوں سے باتیں کرنی درست نہیں ہيں، بلکہ نماز میں تو صرف تسبیح، تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہى کرنی چاہئے۔

 

عن زَيْدِ بنِ أَرْقَمَ إِن كُنَّا لَنَتَكَلَّمُ في الصَّلَاةِ على عَهْدِ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حتى نَزَلَتْ (حَافِظُوا على الصَّلَوَاتِ) الآية فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ. (بخارى، رقم 1200)

حضرت زید بن ارقم (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نماز پڑھنے میں باتیں کر لیا کرتے تھے، کوئی بھی اپنے قریب کے نمازی سے اپنی ضرورت بیان کر دیتا۔ پھر آیت ’حَافِظُوْا عَلَى الصَّلَوَاتِ...‘ اتری اور ہمیں (نماز میں)خاموش رہنے کا حکم ديا گيا۔

 

عن زَيْدِ بن أَرْقَمَ قال كنا نَتَكَلَّمُ في الصَّلَاةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وهو إلى جَنْبِهِ في الصَّلَاةِ حتى نَزَلَتْ (وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ) فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَنُهِينَا عن الْكَلَامِ. (مسلم، رقم 1203، 1204)

حضرت زید بن ارقم (رضی اللہ عنہ) سےروايت ہے کہ ہم نماز میں باتیں كر لیا کرتے تھے۔ ہر آدمی نماز میں اپنے ساتھ والے سے باتیں کرتا تھا، یہاں تک کہ آیت ’وَقُوّمُوْا لِلّٰهِ قَانِتِيْنَ‘ (الله كے حضور نہايت ادب كے ساتھ كهڑے ہو جاؤ) نازل ہوئی۔ پھر آپ  نے ہمیں نماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا اور نماز میں بات کرنے سے روک دیا۔

 

عن عبد اللَّهِ رضي الله عنه قال كنا نُسَلِّمُ على النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهو يُصَلِّيفَيَرُدُّ عَلَيْنَا فلما رَجَعْنَا من عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا قَالَ إِنَّ فِيْ الصَّلَاةِ شُغْلًا.(بخارى، رقم 3875)

حضرت عبداللہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے کہ (ابتداء اسلام میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم آپ کو سلام کرتے تو آپ نماز ہی میں جواب دے ديتے تهے۔ لیکن جب ہم نجاشی کے ملک حبشہ سے واپس (مدینہ) آئے اور ہم نے (نماز میں) آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب نہیں دیا۔ نماز کے بعد ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ہم پہلے آپ کو سلام کرتے تھے تو آپ نماز ہی میں جواب دے ديتے تھے،آں حضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ہاں، نماز میں ايك مشغوليت ہوتى ہے، (لہٰذا، دوسرى كوئى بات كرنا صحيح نہيں)۔

 

عن عبد اللَّهِ قال كنا نُسَلِّمُ على رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهو في الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فلما رَجَعْنَا من عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عليه فلم يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يا رَسُولَ اللَّهِ كنا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ في الصَّلَاةِ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا فقال إِنَّ في الصَّلَاةِ شُغْلًا. (مسلم، رقم 1201)

حضرت عبداللہ (بن مسعود رضى الله عنہ) سے روايت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نماز کی حالت میں آپ كو سلام کر لیا کرتے تھے اور آپ  ہمیں سلام کا جواب بھی دیا کرتے تھے، پھر جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے تو ہم نے آپ  كو سلام کیا تو آپ  نے جواب نہیں دیا۔ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ،ہم نماز میں آپ  كو سلام کرتے تھے تو آپ  ہمیں سلام کا جواب بھی دیتے تھے؟آپ  نے فرمایا کہ آدمى كو نماز ہی میں مشغول رہنا چاہئے۔

________

 

B