HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

سجدۂ سہو

 

 

عن عبد اللَّهِ بن بُحَيْنَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ قال صلى لنا رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ من بَعْضِ الصَّلَوَاتِ ثُمَّ قام فلم يَجْلِسْ فَقَامَ الناس معه فلما قَضَى صَلَاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ قبل التَّسْلِيمِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وهو جَالِسٌ ثُمَّ سَلَّمَ. (بخارى، رقم 1224)

حضرت عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی (چار رکعت والى) نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد (قعدۂ تشہد کے بغیر) کھڑے ہو گئے، پہلا قعدہ نہیں کیا، چنانچہ لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب آپ نماز پوری کر چکے تو ہم سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، لیکن آپ نے سلام سے پہلے ’أَللهُ أَکْبَرُ‘ کہا اور بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔

 

عن عبد اللَّهِ بن بُحَيْنَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ قال إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قام من اثْنَتَيْنِ من الظُّهْرِ لم يَجْلِسْ بَيْنَهُمَا فلما قَضَى صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ بَعْدَ ذلك. (بخارى، رقم 1225)

عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد قعدۂ اُولىٰ کے بغیرکھڑے ہو گئے، پهر جب آپ نماز پوری کر چکے تو آپ نے (سلام سے پہلے)دو سجدے کیے اور پھر اس كے بعد سلام پھیرا۔

 

عن عبد اللَّهِ بن بُحَيْنَةَ قال صلى لنا رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ من بَعْضِ الصَّلَوَاتِ ثُمَّ قام فلم يَجْلِسْ فَقَامَ الناس معه فلما قَضَى صَلَاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وهو جَالِسٌ قبل التَّسْلِيمِ ثُمَّ سَلَّمَ. (مسلم، رقم 1269)

عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی (چار رکعت والى) نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد کھڑے ہو گئے، يعنى پہلا قعدہ نہیں کیا، تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب آپ نماز پوری کر چکے اور ہم آپ كےسلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، تو آپ نے ’أَللهُ أَکْبَرُ‘ کہا اور پهر سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھےدو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔

 

عَنْ عبدِ اللَّهِ صَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ --- فلما سَلَّمَ قِيلَ له يا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ في الصَّلٰوةِ شَيْءٌ قال وما ذَاكَ قالوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فلما أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قال إنه لو حَدَثَ في الصَّلٰوةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ وَلَكِنْ إنما أنا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كما تَنْسَوْنَ فإذا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وإذا شَكَّ أحدكم في صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عليه ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ.(بخارى، رقم 401)

حضرت عبداللہ( بن مسعود رضی اللہ عنہ)  سے روايت ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی... پھر جب آپ نے سلام پھیرا، تو آپ سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ، کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے؟ آپ نے فرمایا : کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا: آپ نے اتنی رکعتیں پڑھائی ہیں، یہ سن کر آپ نے اپنے پاؤں موڑے، قبلہ رو ہوئے، دو سجدے کیے اور پهر سلام پھیرا،پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں ضرور تمھیں پہلے ہی بتا دیتا، لیکن میں تو تمھارے ہی جیسا آدمی ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں، اس لیے جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلا دیا کرو، اور  اگر کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو وه اس وقت ٹھیک سوچ كر اندازه كرے (كہ كتنى ركعتيں پڑهى ہيں)اور اُسی کے مطابق اپنى نماز پوری کرے،پھر سلام پھیر کر دو سجدے کر لے۔

 

عن عبد اللَّهِ قال صلى النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا فَقَالُوا أَزِيدَ في الصَّلٰوةِ قال وما ذَاكَ قالوا صَلَّيْتَ خَمْسًا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ. (بخارى، رقم 404)

حضرت عبداللہ(رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےكہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ايك مرتبہ ظہر کی نماز ميں پانچ رکعت پڑھا ديں،  لوگوں نے كہا كہ كيا نماز ميں اضافہ ہو گيا ہے؟ آپ نے پوچها: كيا بات ہے؟ لوگوں نے كہا كہ آپ نے پانچ ركعات پڑهائى ہيں،تو آپ نے اپنے  پاؤں موڑےاور دو سجدے کیے۔

 

عن عبدِ اللَّهِ صَلَّى رسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ --- فلما سَلَّمَ قِيلَ له يا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ في الصَّلٰوةِ شَيْءٌ قال وما ذَاكَ قالوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا قال فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فقال إنه لو حَدَثَ في الصَّلٰوةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ وَلَكِنْ إنما أنا بَشَرٌ أَنْسَى كما تَنْسَوْنَ فإذا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وإذا شَكَّ أحدكم في صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عليه ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ. (مسلم، رقم 1274)

حضرت عبداللہ( رضى الله عنہ) سے روايت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ... پهر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ سے عرض کیا گیا كہ  یا رسول اللہ، کیا نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپ نے پوچها كہ کیابات ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے اتنی اتنى ركعتيں پڑھائی ہيں، عبداللہ کہتے ہیں کہ آپ نے اپنے پاؤں موڑےاور قبلہ رو ہو کر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا ۔پھر ہماری طرف رخ كركے فرمایا كہ اگر نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں تمھیں بتا دیتا، لیکن بات يہ ہے كہ میں تمھاری ہى طرح کا انسان ہوں، میں بھی بھول سکتا ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو،لہٰذا ،جب ميں بھول جایا کروں تو مجھے یاد دلا ديا کرو۔جب تم میں کسی کو اپنی نماز میں شک ہو تو وه خوب غور کركے درست اندازه كرے(كہ كتنى ركعتيں پڑهى ہيں) اور اس کے مطابق اپنى نماز پوری کرے، پھر دو سجدے کرے اور سلام پھیر دے۔

 

عن عبد اللَّهِ أَنَّ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صلى الظُّهْرَ خَمْسًا فلما سَلَّمَ قِيلَ له أَزِيدَ في الصَّلٰوةِ قال وما ذَاكَ قالوا صَلَّيْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ. (مسلم، رقم 1281)

حضرت عبداللہ( رضى الله عنہ) سے روايت ہےكہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ايك مرتبہ ظہر کی نماز ميں پانچ رکعت پڑھا ديں،  پهر جب آپ نے سلام پهيرا تو آپ سےكہا گيا كہ كيا نماز ميں اضافہ ہو گيا ہے؟ آپ نے پوچها: كيا بات ہے؟ لوگوں نے كہا كہ آپ نے پانچ ركعات پڑهائى ہيں،تو آپ نے دو سجدے کیے۔

 

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَكْثَرُ ظَنِّي الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قام إلى خَشَبَةٍ في مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عليها وَفِيهِمْ أبو بَكْرٍ وَعُمَرُ رضي الله عنهما فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ الناس فَقَالُوا أَقَصُرَتْ الصَّلٰوةُ وَرَجُلٌ يَدْعُوهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ فقال لم أَنْسَ ولم تُقْصَرْ قَالَ بَلَى قَدْ نَسِيتَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أو أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أو أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ. (بخارى، رقم 1229)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےکہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں (ظہر یا عصر)میں سے کوئی نماز پڑھائی،محمد کہتے ہیں کہ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی، اِس میں آپ نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر آپ ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے اور اپنا ہاتھ اس پر رکھ ديا، حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے ،لیکن انھیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہ ہوئی۔ بعض (جلد باز قسم کے) لوگ جو نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے، وہ باہر جا چکے تھے۔ لوگوں نے پوچها كہ کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہيں۔ ایک صاحب جنھيں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے، وہ بولے ،یا رسول اللہ:آپ بھول گئے ہيں یا نماز میں کمی ہو گئی ہے؟ آپ نے فرمایا :نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہيں، ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔اس کے بعد آپ نے دو رکعات مزيد پڑھیں اور سلام پھیرا، پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا،پهر جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور سجدہ میں گئے۔یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔

 

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يقول صَلَّى بِنَا رسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ إِمَّا الظُّهْرَ وَإِمَّا الْعَصْرَ فَسَلَّمَ في رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أتى جِذْعًا في قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا وفي الْقَوْمِ أبو بَكْرٍ وَعُمَرَ فَهَابَا أَنْ يَتَكَلَّمَا وَخَرَجَ سَرَعَانُ الناس قُصِرَتْ الصَّلٰوةُ فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ فقال يا رَسُولَ اللَّهِ أَقُصِرَتْ الصَّلٰوةُ أَمْ نَسِيتَ فَنَظَرَ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا صَدَقَ لم تُصَلِّ إلا رَكْعَتَيْنِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وسلم ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ ثُمَّ كَبَّرَ وَرَفَعَ --- وسلم. (مسلم، رقم 1288)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ  عنہ سےروايت ہے، وه كہتے ہيں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد ہى سلام پھیر دیا، پھر آپ ایک لکڑی کی طرف آئے جو مسجد میں قبلہ كى طرف لگی ہوئی تھی اور  اس پر ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں کھڑے ہوگئے۔  جماعت میں ابوبکر اور عمر( رضی اللہ عنہما) بھی تھے ، یہ دونوں حضرات بهى آپ سے بات کرنے سے ڈرے ۔نماز پڑھ كر جلدی نكل جانے والے بعض لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کر دی گئی ہے۔تب ذوالیدین نےکھڑے ہو کر عرض کى كہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےدائیں اور بائیں دیکھا اور لوگوں سے پوچها کہ يہ ذوالیدین کیا کہہ رہا  ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ سچ کہتا ہے،  آپ نے صرف دو رکعات ہی پڑھائی ہیں، پھر آپ نے دو رکعات اور پڑھائیں اور سلام پھیرا ،پھر تکبیر کہی، پھر سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی،  سر اٹھایا، پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی، سر اٹھایا ... اور سلام پھیرا۔

 

عن عِمْرَانَ بن حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صلى الْعَصْرَ فَسَلَّمَ في ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ ثُمَّ دخل مَنْزِلَهُ فَقَامَ إليه رَجُلٌ يُقَالُ له الْخِرْبَاقُ وَكَانَ فِيْ يَدَيْهِ طُولٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَكَرَ لَهُ صَنِيعَهُ وَخَرَجَ غَضْبَانَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى انْتَهَى إِلٰى الناسِ فَقَالَ أَصَدَقَ هٰذَا قَاُلوا نَعَمْ فَصَلَّى رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ. (مسلم، رقم 1293)

حضرت عمران بن حصین (رضى الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی تو آپ نے تین رکعات کے بعد سلام پھیر دیا،  پھر اپنے گھر تشریف لے گئے تو آپ سےمخاطب ہونے كے ليے ایک آدمی کھڑا ہوا جسے خرباق کہا جاتا تهااور اس کے ہاتھ بھی لمبے تھے،اس نے کہا اے اللہ کے رسول،اور پھر اس نے آپ كو وہ یاد دلایا جو آپ نےکیا تها۔آپ غصہ میں اپنی چادر کھنچتے ہوئے نکلے اور لوگوں كے پاس آئے اور پوچها كہ کیا یہ سچ کہتا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں، پھر آپ نے ایک رکعت پڑھائی، سلام پھیرا ، دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیر ديا۔

 

عن أبي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قال قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا شَكَّ أحدكم في صَلَاتِهِ فلم يَدْرِ كَمْ صلى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَطْرَحْ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ على ما اسْتَيْقَنَ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قبل أَنْ يُسَلِّمَ فَإِنْ كان صلى خَمْسًا شَفَعْنَ له صَلَاتَهُ وَإِنْ كان صلى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ. (مسلم، رقم 1272)

حضرت  ابوسعید خدری (رضى الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے اور معلوم نہ ہو کہ کتنی رکعات پڑھی ہیں تین یا چار تو شک کو چھوڑ دےاور جتنی رکعات کا یقین ہو، اس کے مطابق نماز پڑھے، پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے اور اگر اس نے پانچ رکعات پڑھ لی ہوں تو ان دو سجدوں کے ساتھ اس کی چھ رکعات ہو جائیں گی اور اگر پوری چار رکعات پڑھی ہوں تو یہ دو سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب بن جائیں گے۔

________

 

B