HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

باجماعت نماز کی فضیلت

 

 

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تُضَعَّفُ على صَلَاتِهِ في بَيْتِهِ وفي سُوقِهِ خمسة وَعِشْرِينَ ضِعْفًا وَذَلِكَ أَنَّهُ إذا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إلى الْمَسْجِدِ لَا يُخْرِجُهُ إلا الصَّلٰوةُ لم يَخْطُ خَطْوَةً إلا رُفِعَتْ له بها دَرَجَةٌ وَحُطَّ عنه بها خَطِيئَةٌ فإذا صلى لم تَزَلْ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عليه ما دَامَ في مُصَلَّاهُ اللهم صَلِّ عليه اللهم ارْحَمْهُ ولا يَزَالُ أحدكم في صَلَاةٍ ما انْتَظَرَ الصَّلٰوةَ. (بخارى، رقم 647)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےكہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی كا جماعت کے ساتھ نماز پڑهنا گھر میں یا بازار میں (اكيلے) نماز پڑھنے سے پچیس گنا  بہتر ہے، اِس كى  وجہ یہ ہے کہ جب ایک شخص وضو کے تمام آداب کو ملحوظ رکھ کر اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر صرف نماز ہى كى خاطرمسجد كو جاتا ہے (اور سوا نماز کے اس كا کوئی دوسرا ارادہ نہیں ہوتا) تو اس كے ہر قدم پر ایک درجہ بڑھتا اور ایک گناہ معاف کیا جاتا ہے اور جب وه  نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو فرشتے اس وقت تک اس کے لیے برابر دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنے مصلے پر بیٹھا رہتا ہے، (وه اپنى دعا ميں  کہتے ہیں كہ) اے اللہ،اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما، اے اللہ، اس پر رحم کر، اور نماز سے پہلے جب تک تم نماز كى جماعت کا انتظار کرتے ہو تو گویا تم نماز ہی میں مشغول ہوتے ہو۔

 

عن أبي مُوسَى قال قال النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمُ الناس أَجْرًا في الصَّلٰوةِ أَبْعَدُهُمْ فَأَبْعَدُهُمْ مَمْشًى وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلٰوةَ حتى يُصَلِّيَهَا مع الْإِمَامِ أَعْظَمُ أَجْرًا من الذي يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ. (بخارى، رقم 651)

حضرت ابوموسیٰ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نماز میں اجر کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر وہ شخص ہوتا ہے جو زیادہ دور سے (مسجد ميں) آئے، پهر وه جو اس سے نسبتاً كم دورى سے آئے، اور (دوسرا) وه شخص جو باجماعت نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے، يہاں تك كہ وه امام کے ساتھ نماز ادا كرتا ہے،يہ شخص اس سے اجر میں بڑھ کر ہے جو (جماعت سے پہلے ہی اكيلے نماز) پڑھ کر سو جائے۔

 

عن أبي مُوسَى قال قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَعْظَمَ الناس أَجْرًا في الصَّلٰوةِ أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى فَأَبْعَدُهُمْ وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلٰوةَ حتى يُصَلِّيَهَا مع الْإِمَامِ أَعْظَمُ أَجْرًا من الذي يُصَلِّيهَا ثُمَّ يَنَامُ. (مسلم، رقم 1513)

حضرت ابوموسیٰ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نماز میں اجر کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر وہ شخص ہوتا ہے، جو زیادہ دور سے مسجد ميں آئے،پهر وه جو اس سے نسبتاً كم دورى سے آئے، اور (دوسرا)وه شخص جو باجماعت نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے، يہاں تك كہ وه امام کے ساتھ نماز ادا كرتا ہے،يہ شخص اس سے اجر میں بڑھ کر ہے جو (جماعت سے پہلے ہی اكيلے نماز) پڑھ کر سو جائے۔

________

 

B