عن عبد اللَّهِ بن عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال أَقِيمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بين الْمَنَاكِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ ... ولا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ الله وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ الله. (ابوداود، رقم 666)
حضرت عبدالله بن عمر (رضی اللہ عنہما)سے روايت ہے كہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا:صفوں كو سيدها كرو اورمونڈهوں كو برابر ركهو،(صف كے درميان) اس جگہ کو بند کرو جو خالی رہ جائے، اپنے بھائیوں کے لیے نرمى اختيار كرو... اور شیطان کے ليے اپنى صفوں میں جگہ نہ چھوڑو ، جو شخص صف کو ملائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو (اپنی رحمت سے) ملائے گا اور جو شخص صف کو کاٹے گا، اللہ تعالیٰ اس کو( اپنی رحمت سے) محروم کر دے گا۔
عن أبي مَسْعُودٍ قال كان رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا في الصَّلٰوةِ وَيَقُولُ اسْتَوُوا ولا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ. (مسلم، رقم 972)
حضرت ابومسعود (رضى الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں پر نماز کے وقت ہاتھ پھیرتے اور فرماتے برابر ہو جاؤ اور آگے پیچھے نہ ہو، ورنہ تمھارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے گی، اور چاہیے کہ تم میں سے جو عقل مند اور سمجھ دار ہوں، وہ میرے قریب ہوں، پھر جو (اسی حوالے سے)ان کے قریب ہوں اور پهر جو ان کے قریب ہوں۔
عن أَنَسٍ أَنَّ النبي صلى اللَّهِ عليه وسلم قال أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الذي يَلِيهِ فما كان من نَقْصٍ فَلْيَكُنْ في الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ. (احمد، رقم 13027)
حضرت انس (رضى الله عنہ) سے روايت ہے كہ نبى صلى الله عليہ وسلم نےفرمايا:پہلے اگلى صف كو مكمل كرو ،پهر جو اس سے ملحق ہو، اور جو (افرادى)كمى ہونى ہو،چاہيے كہ وه آخرى صف ميں ہو۔
عن أَنَسِ عن النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فإن تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ من إِقَامَةِ الصَّلٰوةِ. (بخارى، رقم 723)
حضرت انس (رضى الله عنہ) نبى صلى الله عليہ وسلم سے روايت كرتے ہيں كہ آپ نے فرمايا: اپنی صفوں كو سيدها كرو، كيونكہ صفوں كو سيدها كرنا قيام نماز كا حصہ ہے۔
عن أَنَسِ بنِ مَالِكٍ قال قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فإن تَسْوِيَةَ الصَّفِّ من تَمَامِ الصَّلٰوةِ. (مسلم، رقم 975)
حضرت انس بن مالک (رضى الله عنہ) روايت كرتے ہيں كہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا: اپنى صفوں كو سيدها كرو ،كيونكہ صفوں كو سيدها كرنا تكميلِ نماز كا حصہ ہے۔
عن جَابِرِ بن سَمُرَةَ قال خَرَجَ عَلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقال مالي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا في الصَّلٰوةِ قال ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حَلَقًا فقال مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ قال ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فقال ألا تَصُفُّونَ كما تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا فَقُلْنَا يا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا قال يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ في الصَّفِّ. (مسلم، رقم 968)
حضرت جابر بن سمرہ (رضى الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ايسے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں ،جیسے کہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہوتى ہیں، نماز میں سکون اختيار کرو۔ راوى كہتےہيں كہ پهر (ایک دن) آپ تشریف لائے تو ہم کو مختلف حلقوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو متفرق طور پر بیٹھے ہوئے دیکھتا ہوں۔ کہتے ہیں:پھر ایک اور مرتبہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: کیا تم ويسے صفیں نہیں بناتے جیسے فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں، تو ہم نے پوچها كہ یا رسول اللہ،فرشتے اپنےرب كےحضور كيسےصفيں بناتےہيں؟ آپ نےفرمایا: پہلےوہ صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور پھر وہ آپس میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔
________