عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدَ نَاسًا فِيْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ فَقَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلٰى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُوْنَ عَنْهَا فَآمُرَ بِهِمْ فَيُحَرِّقُوْا عَلَيْهِمْ بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُيُوْتَهُمْ وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِيْنًا لَشَهِدَهَا يَعْنِي صَلٰوةَ الْعِشَاءِ. (مسلم، رقم 1481)
حضرت ابوہریرہ( رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو نمازوں میں موجود نہ پایا تو فرمایا کہ میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر ميں ان آدمیوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہ گئے ہیں اور لکڑیاں جمع کروا کے ان کے گھروں کو جلا ڈالنے کا حکم دوں۔اگر ان میں سے کسی کو معلوم ہو جائے کہ انھیں عشا كى اس نماز ميں آنے پر گوشت والى ہڈی ملے گی تو وہ اس نمازمیں ضرور حاضر ہوتے۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَّلْقَى اللهَ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلٰى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادٰى بِهِنَّ فَإِنَّ اللهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدٰى وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدٰى وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِيْ بُيُوْتِكُمْ كَمَا يُصَلِّيْ هٰذَا الْمُتَخَلِّفُ فِيْ بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُوْرَ ثُمَّ يَعْمِدُ إِلٰى مَسْجِدٍ مِنْ هٰذِهِ الْمَسَاجِدِ إِلَّا كَتَبَ اللهُ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ يَخْطُوْهَا حَسَنَةً وَيَرْفَعُهُ بِهَا دَرَجَةً وَيَحُطُّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُوْمُ النِّفَاقِ وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُؤْتِيْ بِهِ يُهَادٰى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتّٰى يُقَامَ فِي الصَّفِّ. (مسلم، رقم 1488)
حضرت عبداللہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ جو آدمی یہ چاہتا ہو کہ وہ کل مسلمان ہونےكى حيثيت سے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اِن پنج وقتہ نمازوں کی حفاظت کرے،جہاں بهى اِن كے ليے اذان دى جائے۔ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے متعین کر دیے ہیں اور یہ نمازیں بھی ہدایت کے ان طریقوں میں سے ہیں۔ اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو، جیسا کہ یہ پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو چھوڑ دیا ہے اور اگر تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ کوئی آدمی ايسا نہیں جو طہارت حاصل کرے، پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کی طرف جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے ہر قدم پر ایک نیکی لکھتا، اس كا ایک درجہ بلند کرتا اور اس کے ایک گناہ کو مٹا دیتا ہے۔ ہم دیکھتے تهے کہ نبى صلى الله عليہ وسلم كے زمانے ميں اس منافق کے سوا جس كا نفاق ظاہر ہوتا کوئی بھی نماز سے پیچھے نہ رہتا تھا اور ہم نے يہ بهى ديكها ہے كہ ایک آدمی كو دو آدمیوں کے سہارے لایا جاتا اور اسے صف میں کھڑا کر دیا جاتا تها.
________