عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْمٰى فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ اللهِ إِنَّهُ لَيْسَ لِيْ قَائِدٌ يَقُوْدُنِيْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَسَأَلَ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُّرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِيْ بَيْتِهِ فَرَخَّصَ لَهُ فَلَمَّا وَلّٰى دَعَاهُ فَقَالَ: هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلٰوةِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَجِبْ. (مسلم، رقم 1486)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نابینا آدمی آیا، اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول، میرا کوئی ایسا رہبر نہیں ہے جو مجھے مسجد کی طرف لے کر آئے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اس لیے پوچھا تها تاکہ اسے اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت مل جائے، آپ نے اسے اجازت دے دی۔ جب وہ جانے لگا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تو نماز كے ليے دى جانے والى اذان کی آواز سنتا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں،آپ نے فرمایا کہ پھر تیرے لیے ضروری ہے کہ تو مسجد میں آکر نماز پڑھے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلٰوةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلٰى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوْتَهُمْ وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِيْنًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ.(بخارى، رقم 644)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےكہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کے لیے کہوں، اس کے لیے اذان دی جائے، پھر کسی شخص سے کہوں کہ وہ امامت کرے اور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں (جو نماز باجماعت میں حاضر نہیں ہوتے) اور انھیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر یہ جماعت میں نہ شریک ہونے والے لوگ اتنی بات جان لیں کہ انھیں مسجد میں ایک اچھے قسم کی گوشت والی ہڈی مل جائے گی یا دو عمدہ کھر ہی مل جائیں گے تو یہ عشا کی اس جماعت کے لیے مسجد میں ضرور حاضر ہو جائیں۔
________