عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتّٰى إِذَا كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ ... قَالَ: فَنُوْدِيَ بِالصَّلٰوةِ فَصَلّٰى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوْا وَصَلّٰى بِالطَّائِفَةِ الَأُخْرٰى رَكْعَتَيْنِ قَالَ: فَكَانَتْ لِرَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ. (مسلم، رقم 1949)
حضرت جابر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ ذات الرقاع پہنچ گئے ... راوى كہتے ہيں كہ (وہاں جب نماز كا وقت ہوا تو)نماز کے لیے اذان دی گئی،چنانچہ آپ نے ایک جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، پهر وہ جماعت پیچھے چلی گئی اور آپ نے دوسری جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو چار رکعتیں ہوگئیں اور جماعت کی دو دو رکعتیں ہوئیں۔
عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ شَهِدَ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلّٰى صَلٰوةَ الْخَوْفِ أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلّٰى بِالَّتِيْ مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوْا فَصَفُّوْا وِجَاهَ الْعَدُوِّ وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرٰى فَصَلّٰى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِيْ بَقِيَتْ مِنْ صَلٰوتِهِ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ.(بخارى، رقم 4129)
حضرت صالح بن خوات نے ایک ایسے صحابی سے بیان کیاجو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ غزوۂ ذات الرقاع میں شریک تھے جس ميں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھی تھی۔اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ پہلے ایک جماعت نے آپ کی اقتدا میں نماز پڑھی، اس وقت دوسری جماعت دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جماعت کو، جو آپ کے پیچھے صف میں کھڑی تھی، ایک رکعت نماز خوف پڑھائی اور اس کے بعد آپ کھڑے رہے،اس جماعت نے اس عرصہ میں اپنی نماز كى دوسرى ركعت پوری کر لی اور واپس آ کر دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی۔اس کے بعد دوسری جماعت آ ئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نماز کی دوسری رکعت پڑھائی جو آپ كى باقی رہ گئی تھی اور (رکوع وسجدہ کے بعد) آپ قعدہ میں بیٹھے رہے۔پھر ان لوگوں نے جب اپنی نماز (جو ان كى باقی رہتی تھی) پوری کر لی تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِيْ حَثْمَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلّٰى بِأَصْحَابِهِ فِي الْخَوْفِ فَصَفَّهُمْ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ فَصَلّٰى بِالَّذِيْنَ يَلُوْنَهُ رَكْعَةً ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتّٰى صَلَّى الَّذِيْنَ خَلْفَهُمْ رَكْعَةً ثُمَّ تَقَدَّمُوْا وَتَأَخَّرَ الَّذِيْنَ كَانُوْا قُدَّامَهُمْ فَصَلّٰى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ قَعَدَ حَتّٰى صَلَّى الَّذِيْنَ تَخَلَّفُوْا رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ. (مسلم، رقم 1947)
حضرت سہل بن ابی حثمہ(رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام (رضی اللہ تعالیٰ عنہم) کو صلٰوة خوف پڑھائی۔ چنانچہ آپ نے اپنے پیچھے دو صفیں بنائیں، جو صف آپ کے قریب تھی، آپ نے اسے ایک رکعت پڑھائی ،پھر آپ کھڑے ہوئےاور كهڑے ہى رہے ،یہاں تک کہ پچھلی صف والوں نے اپنى باقى ایک رکعت نماز پڑھ لی، پھر وہ آگے بڑھے اور اگلی صف والے پیچھے چلے گئے تو آپ نے انهيں ايك ركعت نماز پڑهائى،پھر آپ بیٹھ گئے ،یہاں تک کہ پچھلی صف والوں نے اپنى باقى ایک رکعت پڑھ لی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ فَقَامَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيْ لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّيْ وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِيْ لَمْ تُصَلِّ فَجَاؤُوْا فَرَكَعَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.(بخارى، رقم 942)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روايت ہےکہمیں نجد کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ(ذات الرقاع)میں شریک تھا۔دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی (تو ہم میں سے) ایک جماعت آپ کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہو گئی اور دوسرى دشمن کے مقابلے میں کھڑى رہى، پھر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اقتدا میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کیے، يعنى ايك ركعت پڑهى،پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آ گئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی، ان کے ساتھ بھی آپ نے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، يعنى ايك ركعت پڑهى، پھر آپ نے سلام پھیر دیا۔ پهر اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کیے، يعنى باقى رہنے والى دوسرى ركعت پڑهى۔
عَنِ بْنِ عُمَرَ قَالَ صَلّٰى رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلٰوةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوْا وَقَامُوْا فِيْ مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ مُقْبِلِيْنَ عَلَى الْعَدُوِّ وَجَاءَ أُولٰئِكَ ثُمَّ صَلّٰى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَضٰى هَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَهَؤُلَاءِ رَكْعَةً.(مسلم، رقم 1942)
حضرت ابن عمر( رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جماعتوں میں سے ایک کے ساتھ صلوٰة خوف كى ایک رکعت پڑھی جبكہ دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھى، پھر یہ جماعت دشمن کے مقابلہ میں جا کر کھڑی ہوگئی اور وہ جماعت آئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا اور دونوں جماعتوں کے سب لوگوں نے ایک ايك رکعت پڑھی۔
________