HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

سفر میں قصر کی اجازت

 

 

عَنْ يَعْلَي بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَّفْتِنَكُمْ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ؟ فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذٰلِكَ فَقَالَ: صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوْا صَدَقَتَهُ. (مسلم، رقم 1573،  1574)

حضرت یعلیٰ بن امیہ(رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےکہ میں نے حضرت  عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) سے عرض کیا کہ ’لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلٰوةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَّفْتِنَکُمْ الَّذِيْنَ کَفَرُوْا‘ (تم پر کوئی حرج نہیں کہ اگر تم نماز میں قصر کرو، شرط یہ ہے کہ تمھیں کافروں سے فتنہ کا ڈر ہو)، يہ آيت تو خوف سے متعلق ہے اور اب تو لوگ امن میں ہیں؟ تو عمر( رضی اللہ عنہ) نے كہا کہ ميں بهى اس بات سے حيران ہوا تها جس سے تم حيران ہوئے ہو تو ميں نے رسول الله صلى الله عليہ وسلم سے اس كے بارےميں پوچها تها تو آپ نے فرمايا كہ یہ ايك صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے۔ چنانچہ تم اللہ کے صدقے کو قبول کرو۔

_______

 

B