HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

حاکم موجود ہونے کی صورت ميں نماز میں تاخیر

 

 

عَنْ أَبِيْ ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِيْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُوْنَ الصَّلٰوةَ عَنْ وَقْتِهَا أَوْ يُمِيتُوْنَ الصَّلٰوةَ عَنْ وَقْتِهَا قَالَ: قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِيْ؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلٰوةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَكَ نَافِلَةٌ.(مسلم، رقم 1465)

حضرت ابوذر (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم اس وقت کیا کرو گے، جب تم پر ایسے حکمران ہوں گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کر کے پڑھیں گے یا نماز کو اس کے وقت پر ادا نہيں كريں گے؟ تو میں نے عرض کیا کہ اس وقت میرے لیے کیا حکم ہوگا؟ آپ نے فرمایا: نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا، لیکن اگر ان کے ساتھ بھی پالو تو پڑھ لینا، کیونکہ وہ تمھارے لیےنفل نماز ہو جائے گی۔

________

 

B