عَنْ أَبِيْ أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ السُّلَمِيُّ ... قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ أَخْبِرْنِيْ عَمَّا عَلَّمَكَ الله وَأَجْهَلُهُ أَخْبِرْنِيْ عَنِ الصَلٰوةِ قَالَ صَلِّ صَلٰوةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَلٰوةِ حَتىّٰ تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَتىّٰ تَرْتَفِعَ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِيْنَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ فَإِنَ الصَلٰوةَ مَشْهُوْدَةٌ مَحْضُوْرَةٌ حَتىّٰ يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلٰوةِ فَإِنَّ حِيْنَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصََّلٰوةَ مَشْهُوْدَةٌ مَحْضُوْرَةٌ حَتّٰى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلٰوةِ حَتّٰى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِيْنَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ. (مسلم، رقم 1930)
حضرت ابو امامہ، عمرو بن عبسہ سُلمى سے روايت كرتے ہيں كہ... ميں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی، اللہ نے آپ کو جو کچھ سکھایا ہے، مجھے وه بتائيے،جس سے كہ ميں ناواقف ہوں،آپ مجھے خاص كر نماز کے بارے میں بتائيے،آپ نے فرمایا: صبح کی نماز پڑھو، پھر نماز سے رکے رہو، یہاں تک کہ سورج نکل آئے اور نکل کر بلند ہو جائے، کیونکہ جب سورج نکلتا ہے تو یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان سے نكلتا ہےاور اس وقت کافر لوگ اسے سجدہ کرتے ہیں، پھرتم نماز پڑھو ،کیونکہ اس وقت کی نماز قبوليت اور رحمت كےقريب ہے، یہاں تک کہ سایہ نیزے کے برابر ہو جائے، پھر نماز سے رکے رہو ،کیونکہ اس وقت جہنم جھونکی جاتی ہے، پھر جب سایہ آجائے تو نماز پڑھو، کیونکہ اس وقت کی نماز بهى قبوليت اور رحمت كےقريب ہوتى ہے،یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھو، پھر سورج کے غروب ہونے تک نماز سے رکے رہو کیونکہ یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اسے سجدہ کرتے ہیں۔
________