HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

ایمان کے اخلاقی تقاضے

عَنْ أبِی شُرَیْحٍ الْعَدَوِیِّ قال سَمِعَتْ أُذُنَایَ وَأَبْصَرَتْ عَیْنَایَ حین تَکَلَّمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُعَلَیْهِ وَسَلَّمَ فقال من کان یُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ کان یُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَهُ جَاءِزَتَهُ قال وما جَاءِزَتُهُ یا رَسُولَ اللَّهِ قال یَوْمٌ وَلَیْلَةٌ وَالضِّیَافَةُثَلَاثَةُ أَیَّامٍ فما کان وَرَاءَ ذلک فَهُوَ صَدَقَةٌ علیه وَمَنْ کان یُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أو لِیَصْمُتْ۔(بخاری، رقم ۶۰۱۹)
’’ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے سنا اور آنکھوں نے دیکھا ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے: جو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتاہے، اُسے چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے اور جو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتاہے، اُسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کا (خاطر داری کے) دستور کے مطابق اکرام کرے ، لوگوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول دستور کے موافق کب تک، آپ نے فرمایا (خاطر داری) ایک دن اور ایک رات تک اور میزبانی تین دن تک کی ہے۔اس کے بعد جو کچھ ہو گا وہ صدقہ ہو گا، اورجو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتاہے، اُسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔‘‘

 

عَنْ أبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ صلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قال من کان یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُحْسِنْ إلی جَارِهِ وَمَنْ کان یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَهُ وَمَنْ کان یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أو لِیَسْکُتْ۔(مسلم، رقم ۱۷۶)
’’ابو شریح خزاعی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتاہے، اُسے چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور جو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتاہے، اُسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے اورجو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتاہے، اُسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔‘‘

________

 

B