HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

قعده کی دعا

 

 

عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلٰوةِ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللهِ مِنْ عِبَادِهِ السَّلَامُ عَلٰى فُلَانٍ وَفُلَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُوْلُوا السَّلَامُ عَلَى اللهِ فَإِنَ اللهِ هُوَ السَّلَامُ وَلٰكِنْ قُوْلُوْا التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ فِي السَّمَاءِ أَوْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُوْ. (بخارى، رقم 835)

حضرت عبداللہ بن مسعود( رضی اللہ عنہما) سےروايت ہے كہ پہلے جب ہم نبى صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم (قعدہ میں)یہ کہا کرتے تھے کہ اس کے بندوں کی طرف سے اللہ پر سلام ہو اور فلاں پر اور فلاں پر سلام ہو، اس پر نبى صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ اللہ پر سلام ہو‘‘،کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے، بلکہ یہ کہو:تمام نياز، دعائيں اور پاکیزہ اعمال سب اللہ ہی کے لیے ہیں، آپ پر اے نبی سلامتى ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر بهى سلامتى ہواور اللہ کے سب نيك بندوں پر بهى۔ فرمايا: جب تم یہ کہو گے تو آسمان پر خدا کے تمام بندوں کو (تمهارى يہ دعا)پہنچے گى۔يا يہ كہ  آسمان اور زمین کے درمیان تمام بندوں کو (تمهارى يہ دعا)پہنچے گى۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس کے بعد انسان كو دعا كا اختیار ہے،چنانچہ جو اسے پسند ہو، وه دعاکرلے۔

 

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِئ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَهُّدَ يَقُوْلُ: قُوْلُوا التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلّٰهِ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ الله الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.(الموطا، رقم 246)

حضرت عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روايت ہے كہ ميں نے عمر بن خطاب كو منبر پرلوگوں كو  تشہد سکھاتے ہوئے  سنا ہے، وه كہہ رہے تهے كہ كہو ’التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِِ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلّٰهِ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ‘۔

 

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَتَشَهَّدُ فَيَقُوْلُ: بِسْمِ اللهِ التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الصَّلَوَاتُ لِلّٰهِ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِ السَّلاَمُ عَلَى النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ شَهِدْتُّ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ شَهِدْتُّ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ يَقُوْلُ هٰذَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَيَدْعُوْ إِذَا قَضٰي تَشَهُّدَهُ بِمَا بَدَا لَهُ فَإِذَا جَلَسَ فِيْ آخِرِ صَلٰوتِهِ تَشَهَّدَ كَذٰلِكَ أَيْضًا إِلاَّ أَنَّهُ يُقَدِّمُ التَّشَهُّدَ ثُمَّ يَدْعُوْ بِمَا بَدَا لَهُ فَإِذَا قَضٰى تَشَهُّدَهُ وَأَرَادَ أَنْ يُّسَلِّمَ قَالَ: السَّلاَمُ عَلَى النَّبِيِّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ عَنْ يَمِيْنِهِ ثُمَّ يَرُدُّ عَلَى الإِمَامِ فَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ أَحَدٌ عَنْ يَسَارِهِ رَدَّ عَلَيْهِ.(موطا، رقم 247)

حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ) تشہد پڑھتے تھے ، چنانچہ وه كہتے تهے كہ ’بِسْمِ اللهِ التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الصَّلَوَاتُ لِلّٰهِ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِ السَّلاَمُ عَلَى النَّبِيِّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ شَهِدْتُّ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ شَهِدْتُّ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللهِ‘، یہ الفاظ تو پہلی دو رکعتوں ميں كہتے تهے اور تشہد کے بعد جو دعا چاہتے مانگتے تهے۔پھر آخرى قعدے ميں اسی طرح پڑھتے، مگر پہلے تشہد پڑھتے پھر جو چاہتے دعا مانگتے اور تشہد کے بعد جب سلام پھیرنے لگتے تو کہتے ’السَّلاَمُ عَلَى النَّبِيِّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ‘ داہنی طرف کہتے، پھر امام کے سلام کا جواب دیتے، پھر اگر کوئی بائیں طرف والا ان کو سلام کرتا تو اس کو بھی جواب دیتے ۔

 

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ تَقُوْلُ إِذَا تَشَهَّدَتْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيْكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَِّبيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ.(موطا، رقم 248)

حضرت عائشہ صدیقہ (رضى الله عنہا )سے روایت ہے کہ وه تشہد میں’التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيْكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَِّبيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ‘(تمام آداب بندگی، تمام پاكيزه كلمات، تمام عبادات اور تمام اعمال صالحہ اللہ کے لیے ہیں،ميں گواہى ديتى ہوں كہ الله كے سوا كوئى الٰہ نہيں،اس حال ميں كہ وه اكيلا ہے اور اس كا كوئى شريك نہيں اور ميں گواہى ديتى ہوں كہ محمد الله كے بندے اور اس كے رسول ہيں،اے نبى، آپ پر سلامتى، اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں،سلامتى ہو ہم پر اور اللہ كے تمام نيك بندوں پر، تم سب پر سلامتى ہو)كہا كرتى تهيں۔

 

عَنْ عَبْدِ اللهِ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلٰى جِبْرِيْلَ وَمِيكَائِيْلَ السَّلَامُ عَلٰى فُلَانٍ وَفُلَانٍ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ اللهِ هُوَ السَّلَامُ فَإِذَا صَلّٰى أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوْهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ لِلّٰهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ. (بخارى، رقم 831)

حضرت عبداللہ( بن مسعود رضی اللہ عنہ)  كہتے ہيں کہ جب ہم نبى صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم کہتے كہ سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر، سلام ہو فلاں اور فلاں پر (اللہ پر سلام)۔ ايك روز نبى صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اللہ تو خود السلام‘‘ہے (تم اللہ پر سلامتى كى دعا كيا مانگتے ہو؟)، چنانچہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو یہ کہے :تمام نياز، دعائيں اور پاکیزہ اعمال سب اللہ ہی کے لیے ہیں،آپ پر اے نبی، سلامتى ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر بهى سلامتى ہواور اللہ کے سب نيك بندوں پر بهى۔(آپ نے فرماياكہ)جب تم یہ الفاظ کہو گے تو تمهارى طرف سے سلامتى كى دعا آسمان و زمین میں جہاں بهى کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے، اس کو پہنچے گى۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔

 

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُوْلُ إِذَا تَشَهَّدَتْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاكِيَاتُ لِلّٰهِ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُوْلُهُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. (موطا، رقم 249)

حضرت عائشہ( رضى الله عنہا) زوجہٴ نبى صلى الله عليہ وسلم سے روایت ہے کہ وه تشہد میں يہ كہتى تهيں: تمام آداب بندگی، تمام پاكيزه كلمات، تمام عبادات اور تمام اعمال صالحہ اللہ کے لیے ہیں۔ميں گواہى ديتى ہوں كہ الله كے سوا كوئى الٰہ نہيں،اس حال ميں كہ وه اكيلا ہے اور اس كا كوئى شريك نہيں اور ميں گواہى ديتى ہوں كہ محمد الله كے بندے اور اس كے رسول ہيں۔اے نبى، آپ پر سلامتى، اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں۔سلامتى ہو ہم پر اور اللہ كے تمام نيك بندوں پر، تم سب پر سلامتى ہو۔

 

عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّوْرَةَ مِنَ الْقُرْآنِ فَكَانَ يَقُوْلُ: التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلّٰهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللهِ. (مسلم، رقم 902)

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تشہد اس طرح سکھايا كرتے تھے، جیسے آپ قرآن کی كوئى سورت ہميں سکھايا كرتے تھے۔ آپ فرماتے تهے:تمام بڑهتى چڑهتى نيازيں، دعائيں اور پاكيزه اعمال اللہ کے لیے ہیں، اے نبی، آپ پر سلامتى ہو،اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں ۔ہم پر بهى سلامتى ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بهى۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

 

عَنِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ قَالَ: قَالَ بْنُ عُمَرَ: زِدْتَ فِيْهَا وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ قَالَ بْنُ عُمَرَ زِدْتُ فِيْهَا وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.(ابوداؤد، رقم 971)

حضرت ابن عمر( رضی اللہ عنہما) رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تشہد كے ضمن ميں ’التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ‘ كے الفاظروايت كرتے ہيں۔ وه (ابن عمر)كہتے ہيں كہ ان الفاظ ميں ’وَبَرَکَاتُهُ‘ اور ’وَحدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ‘ كےالفاظ كا میں نے اضافہ کیا ہے۔

 

عَنْ عَبْدِ اللهِ فَقَالَ أَخَذَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَبِيَدِيْ يُعَلِّمُنِيْ التَّشَهُّدَ التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْك أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.(ابن ابى شيبه، رقم 2982)

حضرت عبدالله(رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے كہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نےميرا ہاتھ پكڑ كر مجهے تشہد كےيہ كلمات سكهائے: ’التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ الصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْك أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ‘۔

 

عَنِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُوْلُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ: السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ.(ابن ابى شيبه، رقم 2997)

حضرت ابن عمر( رضى الله عنہ) سے روايت ہے كہ وه دونوں ركعتوں (دوسرى اور چوتهى ) ميں ’السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ‘ كہا كرتے تهے۔

 

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: أَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ. (بخارى، رقم 1377)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہےکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا کرتے تھے:اے اللہ، میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمایشوں سے اور مسيحِ دجال كے فتنےسے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

 

عَنْ أَبِيْ بَكْرٍ الصِّدِّيْقِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِيْ دُعَاءً أَدْعُوْ بِهِ فِيْ صَلٰوتِي قَالَ: قُلِ اللّٰهُمَّ إِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ ظُلْمًا كَثِيْرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِيْ مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِيْ إِنَّك أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ.(بخارى، رقم 834)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہانھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو: اے اللہ، میں نے اپنی جان پر (گناہ کر کے) بہت زیادہ ظلم کیا اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی دوسرا معاف کرنے والا نہیں،تو اپنے پاس سے ميرى خصوصى مغفرت فرما دے اور مجھ پر رحم کر بے شک ، تو ہی بہت مغفرت کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔

 

عَنْ أَبِيْ بَكْرٍ اَنَّهُ قَالَ لِرَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِّمْنِيْ دُعَاءً أَدْعُوْ بِهِ فِيْ صَلٰوتِيْ قَالَ: قُلِ اللّٰهُمَّ إِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ ظُلْمًا كَبِيْرًا وَقَالَ قُتَيْبَةُ: كَثِيْرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِيْ مَغْفِرَةً مِّنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِيْ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ.(مسلم، رقم 6869)

حضرت ابوبکر( رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےكہ انهوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے ایسی دعا تعلیم دیں جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں، آپ نے فرمایا: تم يہ پڑھا کرو :اے اللہ، میں نے اپنی جان پر بہت بڑا ظلم کیا،قتیبہ راوى نے يہ الفاظ بيان كيے ہيں كہ  بہت زياده ظلم كيا، اور تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں۔ پس اپنے پاس سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔

 

عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَمَّا كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوْ بِهِ اللهِ قَالَتْ: كَانَ يَقُوْلُ: اللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ. (مسلم، رقم 6895)

حضرت فروہ بن نوفل اشجعی سے روایت ہے کہ میں نے عائشہ (رضی اللہ عنہا )سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے اللہ تعالیٰ سے دعائيں مانگنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: آپ كہا كرتے تهے :اے اللہ، میں تجھ سے اپنے کیے ہوئے عمل اور نہ کیے ہوئے عمل، دونوں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔

 

عَنِ السَّائِبِ قَالَ صَلّٰى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلٰوةً فَأَوْجَزَ فِيْهَا فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لَقَدْ خَفَّفْتَ أَوْ أَوْجَزْتَ الصَّلٰوةَ فَقَالَ: أَمَّا عَلٰى ذٰلِكَ فَقَدْ دَعَوْتُ فِيْهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِّنَ الْقَوْمِ هُوَ أُبَيٌّ غَيْرَ أَنَّهُ كَنٰى عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنِ الدُّعَاءِ ثُمَّ جَاءَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ أَللّٰهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِيْ مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِيْ وَتَوَفَّنِيْ إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِيْ أَللّٰهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنٰى وَأَسْأَلُكَ نَعِيْمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَاءَ بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلٰى وَجْهِكَ وَالشَّوْقَ إِلٰى لِقَائِكَ فِيْ غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ أَللّٰهُمَّ زَيِّنَّا بِزِيْنَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِيْنَ.(نسائى، رقم 1306)

حضرت سائب کہتے ہیں کہ عمار بن یاسر (رضی اللہ عنہ) نے ہمیں ایک نماز پڑھائی اور اس میں اختصار سے کام لیا، بعض لوگوں نے کہا کہ آپ نے ہلکی یا مختصر نماز پڑھائی ہے۔ انھوں نے کہا:اس کے باوجود میں نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھی ہوئی کئی دعائیں پڑھی ہیں۔پھر جب وہ اٹھ کھڑے ہوئے تو لوگوں میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے پیچھے گیا ، (عطا کہتے ہیں کہ یہ میرے والد سائب ہی تھے، لیکن انھوں نے یہ روایت بیان کرتے ہوئے اپنا نام نہیں لیا) اور ان سے وہ دعا پوچھی اور پھر آکر لوگوں کو بتائی۔ وہ دعا یہ تھی: اے اللہ ، تو اپنے علم غيب اور مخلوق پر اپنی قدرت کے وسيلے سے مجھے اس وقت تک زندگی دے ، جب تک تو جينے کو ميرے ليے بہتر جانے ؛ اوراس وقت دنيا سے لے جا ، جب تو لے جانے کو بہتر جانے۔ اے اللہ ، اورميں کھلے اور چھپے ميں تيری خشيت مانگتا ہوں ؛ اورخوشی او ر ناخوشی ميں سچی بات کی توفيق چاہتا ہوں ؛ اور فقر و غنا ميں ميانہ روی کی درخواست کرتا ہوں ؛ اور ايسی نعمت چاہتا ہوں جوتمام نہ ہو ؛ اورآنکھوں کی ايسی ٹھنڈک جو کبھی ختم نہ ہو، اور تيرے فيصلوں پر راضی رہنے کا حوصلہ مانگتا ہوں ؛ اورموت کے بعد زندگی کی راحت مانگتا ہوں ؛ اور تجھ سے ملاقات کا شوق اور تيرے ديدار کی لذت مانگتا ہوں ، اس طرح کہ نہ تکليف دينے والی سختی ميں رہوں اورنہ گمراہ کردينے والے فتنوں ميں۔ اے اللہ، تو ہميں ايمان کی زينت عطا فرما اور ايسا بنا دے کہ خود بھی ہدايت پررہيں اوردوسروں کو بھی ہدايت ديں۔

 

عَنْ عَائِشَةَ ...قُوْلِي اللّٰهُمَّ اِنِّىْ أَسْلَكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَاجْلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْتَعِيذُكَ مِمَّا اسْتَعَاذَكَ مِنْهُ عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُكَ مَاقَضَيْتَ لِيْ مِنْ أَمْ اَنْ تَجْعَلَ عَاقَبَتَهُ رَشَداً. (احمد، رقم 24613)

حضرت عائشہ (رضى اللہ عنہا) سے روايت ہے كہ(رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے انهيں قعدے كى دعا سكهاتے ہوئے فرماياكہ)تم  كہو:اے اللہ، میں تجھ سے ہر طرح کی بھلائی چاہتى ہوں ؛ وہ بھی جوفوراً ملنے والی ہے اور وہ بھی جس کے ليے تو نے وقت مقرر کر رکھا ہے؛ وہ بھی جو ميرے علم ميں ہے اور وہ بھی جسے ميں نہيں جانتى اور ہر طرح کے شر سے تيری پناہ چاہتى ہوں ؛وہ بھی جو عنقريب پہنچ جائے گا اوروہ بھی جس کے ليے تونے وقت مقر ر کررکھا ہے ؛ وہ بھی جو ميرے علم ميں ہے اور وہ بھی جسے ميں نہيں جانتى اورتجھ سے جنت مانگتى ہوں ، اورايسے قول وعمل کی توفيق چاہتى ہوں جو اس کے قريب کر دينے کا باعث ہو  اور دوزخ سے تيری پناہ مانگتى ہوں، اور ايسے قول و عمل سے پناہ مانگتى ہوں جو اس کے قريب کردينے کا باعث ہو۔(پروردگار)، ميں تجھ سے وہ بھلائی چاہتى ہوں جو تيرے بندے اور رسول محمد صلی اللہ عليہ وسلم نے چاہی ہے ،اور ان چيزوں سے پناہ مانگتى ہوں جن سے تيرے بندے اوررسول محمد صلی اللہ عليہ وسلم نے پناہ مانگی ہےاور تو نے جو فيصلہ بھی ميرے ليے کيا ہے، اس ميں تجھ سے اچھے انجام کی درخواست کرتى ہوں۔

________

 

B