HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

رکوع کے بعد کے اذکار (دعاے قنوت)

 

 

عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلٰوةِ الصُّبْحِ فِيْ دُبُرِ كُلِّ صَلٰوةٍ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ يَدْعُوْ عَلٰى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِيْ سُلَيْمٍ عَلٰى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ. (ابوداؤد، رقم 1443)

حضرت ابن عباس (رضى الله عنہما) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لگاتار ایک مہینہ تک ظہر،عصر، مغرب،عشاء اور فجر کی نمازوں كى آخرى ركعت ميں جب (رکوع کے بعد) ’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘ كہتے تو بنی سلیم کی بستی كےچند قبيلوں رعل، ذکوان اور عصیہ كے ليے بد دعا كرتے رہے اور مقتدى آپ کے پیچھے آمین كہا كرتے  تھے۔

 

عَنْ ثَابِتٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَكَتَبَ كِتَاباً بَيْنَ أَهْلِهِ فَقَالَ: اشْهَدُوْا يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ قَالَ ثَابِتٌ: فَكَأِنَّيْ كَرِهْتُ ذٰلِكَ فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ لَوْ سَمَّيْتَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ: وَمَا بَأْسُ ذٰلِكَ اِنْ أَقُلْ لَكُمْ قُرَّاءُ أَفَلاَ أُحَدِّثُكُمْ عَنْ إِخْوَانِكُمُ الَّذِيْنَ كُنَّا نُسَمِّيهِمْ عَلٰى عَهْدِ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرَّاءَ فَذَكَرَ أَنَّهُمْ كَانُوا سَبْعِيْنَ فَكَانُوْا إِذَا جَنَّهُمُ اللَّيْلُ انْطَلَقُوْا إِلٰى مُعَلِّمٍ لَهُمْ بِالْمَدِيْنَةِ فَيَدْرُسُوْنَ اللَّيْلَ حَتّٰى يُصْبِحُوْا فَإِذَا أَصْبَحُوْا فَمَنْ كَانَتْ لَهُ قُوَّةٌ اسْتَعْذَبَ مِنَ الْمَاءِ وَأَصَابَ مِنَ الْحَطَبِ وَمَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ سَعَةٌ اجْتَمَعُوا فَاشْتَرَوُا الشَّاةَ وَأَصْلَحُوْهَا فَيُصْبِحُ ذٰلِكَ مُعَلَّقاً بِحُجَرِ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أُصِيْبَ خُبَيْبٌ بَعَثَهُمْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْا عَلٰى حَيِّ مِنْ بَنِيْ سُلَيْمٍ وَفِيْهِمْ خَالِيْ حَرَامٌ فَقَالَ حَرَامٌ لِأَمِيْرِهِمْ:دَعْنِيْ فَلِأُخْبِرْ هَؤُلاَءِ إِنَّا لَسْنَا إِيَّاهُمْ تُرِيْدُ حَتّٰى يُخْلُوْا وَجْهَنَا وَقَالَ عَفَّانُ: فَيُخْلُوْنَ وَجْهَنَا فَقَالَ لَهُمْ حَرَامٌ: إِنَّا لَسْنَا إِيَّاكُمْ نُرِيْدُ فَخَلُّوْا وَجْهَنَا فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ بِالرُّمْحِ فَاَنْفَذَهُ مِنْهُ فَلَمَّا وَجَدَ الرُّمْحَ فِيْ جَوْفِهِ قَالَ: اللهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ: فَانْطَوَوْا عَلَيْهِمْ فَمَا بَقِىَ أَحَدٌ مِنْهُمْ فَقَالَ أَنَسٌ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلٰى شَيْءٍ قَطُّ وَجْدَهُ عَلَيْهِمْ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيْ صَلٰوةِ الْغَدَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذٰلِكَ إِذَا أَبُوْ طَلْحَةَ يَقُوْلُ لِيْ: هَلْ لَكَ فِيْ قَاتِلِ حَرَامٍ؟ قَالَ قُلْتُ لَهُ: مَا لَهُ فَعَلَ اللهُ بِهِ وَفَعَلَ قَالَ مَهْلاً فَإِنَّهُ قَدْ أَسْلَمَ. (احمد، رقم 11994)

حضرت ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت  انس (رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے اپنے اہل خانہ کے لیے ایک خط لکھا، اور فرمایا: اے گروہ قراء، تم اس پر گواہ رہو،مجھے یہ بات اچھی نہ لگی، میں نے عرض کیا کہ اے ابوحمزہ،اگر آپ انهيں ان کے ناموں سے پكارتےتو كيا ہی اچھا ہوتا؟ انهوں نے كہاکہ اگر میں نے تمھیں قراء کہہ دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیا میں تمھیں تمهارے ان بھائیوں کا واقعہ نہ سناؤں جنهیں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قراء کہتے تھے،وہ ستر افراد تھے جو رات ہونے پر مدینہ منورہ میں اپنے ایک استاذ کے پاس چلے جاتے اور صبح ہونے تک ساری رات پڑھتے رہتے، صبح ہونے کے بعد جس میں ہمت ہوتی، وہ میٹھا پانی پی کر لکڑیاں کاٹنے چلا جاتا، جن لوگوں کے پاس گنجایش ہوتی ،وہ اکٹھے ہو کر بکری خرید کر اسے کاٹ کر صاف ستھرا کرتے اور صبح کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجروں کے پاس اسے لٹکا دیتے۔جب  خبیب (رضی اللہ عنہ )شہید ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں روانہ فرمایا، یہ لوگ بنی سلیم کے ایک قبیلے میں پہنچے، ان میں میرے ایک ماموں ’’حرام‘‘ بھی تھے، انھوں نے اپنے امیر سے کہا کہ مجھے اجازت دیجیے کہ میں انھیں جا کر بتا دوں کہ ہم ان سے کوئی تعرض نہیں کرنا چاہتے تاکہ یہ ہمارا راستہ چھوڑ دیں اور اجازت لے کر ان لوگوں سے یہی کہا۔ ابھی وہ یہ پیغام دے ہی رہے تھے کہ سامنے سے ایک آدمی ایک نیزہ لے کر آیا اور ان کے آر پار کر دیا، جب وہ نیزہ ان کے پیٹ میں گھونپا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے گر پڑے :اللہ اکبر، رب کعبہ کی قسم،میں کامیاب ہوگیا، پھر انهوں نے ان پر حملہ كر ديا اور ان قراء میں سے ایک آدمی بھی باقی نہ بچا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اس واقعے پر جتنا غمگین دیکھا، کسی اور واقعے پر اتنا غمگین نہیں دیکھا، پهر  میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ہاتھ اٹھا کر ان کےخلاف بددعا كررہے تھے، کچھ عرصے بعد  ابوطلحہ (رضی اللہ عنہ) نے مجھ سے كہاکہ کیا میں تمھیں ’’حرام‘‘ کے قاتل کا پتا بتاؤں ؟ میں نے کہا: ضرور بتائیے، اللہ اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، انھوں نے فرمایا: رکو، کیونکہ وہ مسلمان ہو گیا ہے۔

________

 

B