HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

اذکار نماز میں اسوہ

 

 

عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلّٰى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يَقُوْلُ فِيْ رُكُوْعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ وَفِيْ سُجُوْدِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰى وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا فَسَأَلَ وَلاَ بِآيَةِ عَذَابٍٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا فَتَعَوَّذَ. (ابوداؤد، رقم 871)

حضرت  حدیفہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےكہ ميں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو ميں نے ديكها كہ جب آپ رکوع میں ہوتے تو ’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ‘ کہتے اور سجدہ میں ہوتے تو ’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی‘ کہتے اور جب کسی آیت رحمت پر پہنچتے تو وہاں رک جاتے اور اللہ سے خیر طلب كرتے،اسی طرح جب عذاب والی آیت پر پہنچتے تو وہاں بھی رک جاتے اور اللہ سے اس كى پناہ طلب كرتے ۔

 

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوْا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِيْنُهُ تَأْمِيْنَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ بْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ آمِيْنَ. (ابوداؤد، رقم 936)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے ہم آہنگ ہوجائےگى، اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔ ابن شہاب راوى كہتے ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمین کہا کرتے تھے۔

 

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَالَ الْإِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّيْنَ فَقُوْلُوْا آمِيْنَ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.(بخارى، رقم 782)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام ’غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّيْنَ‘ کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ جس، آمين كہنا فرشتوں کے آمین كہنے سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے،اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

 

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوْا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِيْنُهُ تَأْمِيْنَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ بْنُ شِهَابٍ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ آمِيْنَ.(مسلم، رقم 915)

حضرت ابوہریرہ( رضی الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے ہم آہنگ ہو جائے گی، تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ابن شہاب راوى كہتے ہيں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین فرمایا کرتے تھے۔

 

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُوْلُ فِيْ آخِرِ وِتْرِهِ: أَللّٰهُمَّ إِنَّيْ أَعُوْذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوْبَتِكَ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِيْ ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلٰى نَفْسِكَ.(ابو داؤد، رقم 1427)

حضرت علی بن ابی طالب رضى الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے:اے اللہ، میں تیرے غصہ سے تیری رضاکی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں تیری پورى ثنا بيان نہيں كر سكتا ، تو ويسا ہى ہےجيسى تو نے خود اپنی ثنا بیان کی ہے۔

 

عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُوْلُ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلٰوةِ يُكَبِّرُ حِيْنَ يَقُوْمُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِيْنَ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُوْلُ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِيْنَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ ثُمَّ يَقُوْلُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ قَالَ عَبْدُ اللهِ: وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِيْنَ يَهْوِيْ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِيْنَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِيْنَ يَسْجُدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِيْنَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ يَفْعَلُ ذٰلِكَ فِي الصَّلٰوةِ كُلِّهَا حَتّٰى يَقْضِيَهَا وَيُكَبِّرُ حِيْنَ يَقُوْمُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوْسِ.(بخارى، رقم 789)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہےكہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے، پھر جب رکوع کرتے تب بھی تکبیر کہتے تھے، پھر جب سر اٹھاتے تو ’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘ (الله نے اس كو سناجس نے اس كى حمد كى)کہتے اور پهر کھڑے ہی کھڑے ’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘ (اے ہمارے رب، حمد تيرے ہى ليے ہے)کہتے، پھر جب (دوسرے)سجدہ کے لیے جھکتے تب بهى تکبیر کہتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہتے۔اسی طرح آپ تمام نماز پوری کرتے۔آپ دو ركعتوں كےبعد (قعدۂ اولیٰ سے) اٹھنے پر بھی تکبیر کہتے تھے۔

 

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ قَالَ: أَللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ يُكَبِّرُ وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ قَالَ: أَللهُ أَكْبَرُ. (بخارى، رقم 795)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘ (الله نے اس كو سنا جس نے اس كى حمد كى) کہتے تو اس کے بعد ’أَللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘ (اے الله، ہمارے رب، حمد تيرے ہى ليے ہے)بھی کہتے، اسی طرح جب آپ رکوع کرتے تب بهى تكبيركہتےاور جب ركوع سے سر اٹھاتے تب بهى تکبیر کہتے اور دو سجدوں كے بعد کھڑے ہوتے وقت بھی آپ تكبير کہا کرتے تھے۔

 

عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بِتُّ فِيْ بَيْتِ خَالَتِيْ مَيْمُوْنَةَ فَبَقَيْتُ كَيْفَ يُصَلِّيْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَقَامَ فَبَالَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ صَبَّ فِي الْجَفْنَةِ أَوِ الْقَصْعَةِ فَأَكَبَّهُ بِيَدِهِ عَلَيْهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْءًا حَسَنًا بَيْنَ الْوُضُوْءَيْنِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّيْ فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلٰى جَنْبِهِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ قَالَ: فَأَخَذَنِيْ فَأَقَامَنِيْ عَنْ يَمِيْنِهِ فَتَكَامَلَتْ صَلٰوةُ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ نَامَ حَتّٰى نَفَخَ وَكُنَّا نَعْرِفُهُ إِذَا نَامَ بِنَفْخِهِ ثُمَّ خَرَجَ إلى الصَّلٰوةِ فَصَلّٰى فَجَعَلَ يَقُوْلُ فِيْ صَلٰوتِهِ أَوْ فِيْ سُجُوْدِهِ أَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِيْ قَلْبِي نُوْرًا وَفِيْ سَمْعِيْ نُوْرًا وَفِيْ بَصَرِيْ نُوْرًا وَعَنْ يَمِيْنِي نُوْرًا وَعَنْ شِمَالِيْ نُوْرًا وَأَمَامِيْ نُوْرًا وَخَلْفِيْ نُوْرًا وَفَوْقِيْ نُوْرًا وَتَحْتِيْ نُوْرًا وَاجْعَلْ لِيْ نُوْرًا. (مسلم، رقم 1794)

حضرت ابن عباس (رضى الله عنہ) سے روايت ہے كہ میں نے ايك رات اپنی خالہ میمونہ (رضی اللہ عنہا) کے گھر میں گزاری۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کو دیکھنے کے لیے جا گتا رہا۔وه بيان كرتے ہيں کہ آپ رات كے وقت نيند سے بيدار ہوئے، آپ پیشاب سے فارغ ہوئے،پهر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا  اورسو گئے۔پھر آپ (دوباره)اٹھے اور مشکیزے کی طرف گئے، اس کا منہ کھولا اور اس کا پانی ایک بڑے لگن  یا ایک بڑے پیالے میں ڈالا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا اور بہت اچھے طریقے اور اعتدال كے ساتھ وضو كيا، پھر آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں پہلو کی طرف کھڑا ہوگیا، آپ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کھڑا کردیا ۔(تہجد كى يہ نماز پڑهتے ہوئے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى تیرہ رکعتیں مکمل ہوئيں۔پھر آپ سو گئے ،یہاں تک کہ آپ خر اٹے لینے لگے۔ ہم جانتے تھے کہ آپ سوتے ہوئے خراٹے لیتے ہیں۔پھر آپ نماز کے لیے باہر تشریف لائے اور نماز پڑهى۔آپ اپنى نماز يا سجدے میں يہ دعا مانگتے رہے:اے اللہ، میرے دل کو روشن كر دے، میرے کانوں اورمیری آنکھوں میں نور بهر دے اورمیرے دائیں اور میرے بائیں کو روشن كر دے،میرے آگے، پیچھے، اوپر اور نیچے روشنى ہى روشنى كر دےاور مجھے سر سے پاؤں تک نور سے بهر دے۔

________

 

B