عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَوَّزَ ذَاتَ يَوْمٍ في صَلٰوةِ الْفَجْرِ فَقِيْلَ: يَا رَسُوْلَ اللهِ لِمَ جَوَّزْتَ؟ قَالَ سَمِعْتُ بُكَاءَ صَبِيِّ فَظَنَنْتُ أَنَّ أُمَّهُ مَعَنَا تُصَلِّيْ فَأَرَدْتُّ أَنْ أُفْرِغَ لَهُ أُمَّه. (احمد، رقم 13289)
حضرت انس بن مالك (رضى الله عنہ )سے روايت ہےكہ ايك روز نبى صلى الله عليہ وسلم نےنماز فجر پڑهانے ميں جلدى كى تو آپ سے پوچها گيا كہ آپ نے نماز ميں جلدى كيوں كى ہے؟ تو آپ نے فرمايا: ميں نے بچےكے رونے كى آواز سنى تهى،تو ميں نے خيال كياكہ اس كى ماں ہمارے ساتھ نماز پڑھ رہى ہو گى۔ چنانچہ ميں نےچاہا كہ اسے اس بچےكے ليے فارغ كر دوں۔
عَنْ أَبِيْ قَتَادَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّيْ لَأَقُوْمُ فِي الصَّلٰوةِ أُرِيْدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِيْهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِيْ كَرَاهِيَةَ أَنْ أَشُقَّ عَلٰى أُمِّهِ.(بخارى، رقم 707)
حضرت ابوقتادہ حارث بن ربعی،نبى صلی اللہ علیہ وسلم سے روايت كرتےہيں کہآپ نے فرمایا کہ میں لمبى نماز پڑھنے کے ارادہ سے کھڑا ہوتا ہوں، لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو ہلکی کر دیتا ہوں، کیونکہ ميں اس کی ماں (جو نماز ميں ہمارے ساتھ شريك ہوگى اس) كو تکلیف میں ڈالنا برا سمجھتا ہوں۔
________