عَنْ عُمَرَ بنِ الْخَطَّابِ قال: بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رسول اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَیْنَا رَجُلٌ شَدِیدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ شَدِیدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا یُرَی علیهأَثَرُ السَّفَرِ ولا یَعْرِفُهُمِنَّا أَحَدٌ حتی جَلَسَ إلی النبی صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُکْبَتَیْهِ إلی رُکْبَتَیْهِ وَوَضَعَ کَفَّیْهِ علی فَخِذَیْهِ وقال یا محمد أَخْبِرْنِی عن الْإِسْلَامِ فقال رسول اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: (الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إلا الله وَأَنَّ مُحَمَّدًا رسول اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِیمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِیَ الزَّکَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إن اسْتَطَعْتَ إلیهِ سَبِیلًا)، قال: صَدَقْتَ، قال: فَعَجِبْنَا لهیَسْأَلُهُ وَیُصَدِّقُهُ قال: فَأَخْبِرْنِی عن الْإِیمَانِ قال: (أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَاءِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَیْرِهِ وَشَرِّهِ) قَالَ: صَدَقْتَ، قال: فَأَخْبِرْنِی عن الْإِحْسَانِ قال: (أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَکَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنْ لم تَکُنْ تَرَاهُ فإنه یَرَاکَ)۔۔۔۔(مسلم، رقم 93)
’’عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن جب کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک انتہائی سفید کپڑوں اور نہایت سیاہ بالوں والا شخص نمودار ہوا ہے، اُس پر نہ سفر ہی کے کوئی آثار تھے اور نہ ہم میں سے کوئی اُسے پہچانتا تھا۔ (وہ آگے بڑھا )یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے گھٹنے ملا کر بیٹھ گیا اور اُس نے اپنے دونوں ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوں پر رکھ دیے اور بولا اے محمد مجھے بتائیے کہ اسلام کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام یہ ہے کہ تم اِس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی الہ نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز کا اہتمام رکھو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور اگر استطاعت حاصل ہو تو بیت اللہ کا حج کرو)۔ وہ بولا آپ نے صحیح کہا۔ عمررضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمیں اُس پر تعجب ہوا کہ وہ آپ ؐسے پوچھتا بھی ہے اور آپؐ کے جواب کی تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر اُس نے پوچھا مجھے بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: (ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اُس کے فرشتوں، اُس کی کتابوں ، اُس کے رسولوں اور یومِ آخرت کو مانو اور تم (خداکی جانب سے) اچھی اور بری تقدیر کو مانو)۔ وہ (پھر) بولا، آپ نے صحیح کہا۔ پھراُس نے پوچھا مجھے بتائیے کہ احسان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ((احسان یہ ہے) کہ تم اللہ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اُسے دیکھ رہے ہو، اس لیے کہ اگر تم اسے نہیں بھی دیکھ رہے تو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے )۔۔۔۔‘‘
________