اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ.
میں شیطان رجیم سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔
یہ دعا ہم برے خوابوں کے حوالے سے پہلے بھی پڑھ چکے ہیں۔ اس لیے اس کے معنی پر ہم یہاں بات نہیں کریں گے۔ صرف اس موقع کی مناسبت سے ہم دیکھیں گے کہ اس موقع کے ساتھ اس کا کیا تعلق ہے۔
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو گالیوں کے جواب میں گالیاں دیتے سنا تو فرمایا کہ اگر یہ کلمات کہتا تو اس کا یہ غصہ رفع ہو جاتا جس کی وجہ سے وہ گالیاں دے رہا ہے۔
غصہ حق کی حمایت اور غیرت میں بھی ہو تو وہ بھی اگر اخلاق، شریعت اور قانون کی حد سے تجاوز کر جائے تو ٹھیک نہیں ہے، لیکن اگر غصہ بندۂ مومن کے خلاف ہو اور اس سطح تک چلا جائے کہ وہ اسے گالیاں دینے لگے تو یہ فسق ہے جس کا آدمی نے ارتکاب کرلیا۔ قرآن مجید نے دوسروں کے برے نام رکھنے سے روکا ہے۔ گالی اس کی بدترین شکل ہے۔
ظاہر ہے، اللہ کی نافرمانی فسق ہے۔ ایسا عمل شیطان کی اکساہٹ ہی کا نتیجہ ہو سکتا ہے، اس لیے جب آدمی کا غصہ اس سطح تک پہنچ جائے تو پھر اسے شیطان کے اثر سے باہر آنے کے لیے اللہ کی مدد مانگنی چاہیے، جو یہاں اس دعا میں مانگی گئی ہے۔
[۱۹۹۹ء]
___________________