HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Sajid Hameed

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

قضاے حاجت کے وقت کی دعا

 

اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الخُبُثِ وَ الْخَبَآءِثِ.

اے اللہ، میں خبث اور خبائث سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

 

دعا کی وضاحت

 

پرانے زمانے میں (اور آج بھی) دیہاتوں میں شہروں جیسے محفوظ اور باپردہ بیت الخلا نہیں ہوتے تھے۔ مردوں اور عورتوں، سب کو کھیتوں یا کھلی جگہوں پر قضاے حاجت کے لیے جانا پڑتا تھا۔ اور اس مقصد کے لیے، بالعموم رات ہی کو جایا جاتا تھا۔ اس سے برائی میں پڑنے کے امکانات زیادہ ہوتے تھے۔ اس لیے یہ دعا سکھائی گئی کہ میں قضاے حاجت کے لیے جا رہا ہوں تو اے اللہ، مجھے تمام گندگیوں اور نجاستوں سے بچا۔ اور اس سے بھی بچا کہ میں کسی بد اخلاقی میں مبتلا ہوں یا لوگوں کے اس طرح کے اعمال سے متاثر ہو کر برائی میں جا پڑوں یا شیاطین جن و انس کے وسوسوں میں آ جاؤں۔

جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ قضاے حاجت کے لیے لوگ کھلی جگہوں پر جاتے تھے اور اس کے لیے انھیں رات کو جانا پڑتا تھا، رات کا وقت جنات کی فتنہ پردازی کے لیے نہایت سازگار ہے، اس لیے ان سے بچنے کے لیے بھی یہ دعا سکھائی گئی ہے۔ قرآن مجید میں رات کے چھا جانے اور اس کے شرور سے پناہ کی دعا سکھائی گئی ہے۔ اس میں بھی اشارہ انھی جنات کی طرف ہے۔

قضاے حاجت جیسے بے لباسی کے موقع پر آدمی کا نفس اگر مزکی نہ ہو تو وہ شیطانی وسوسوں کا جلد شکار ہو سکتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کو اسی موقع کے لیے ایک ڈھال کے طور پر فراہم کیا ہے کہ آدمی اسے اپنے نفس کو تقویت دینے کے لیے پڑھے۔ یہ چیز یقیناً اسے برے افعال سے بچا لے گی۔ اس لیے کہ خدا کی یاد ہی انسان کے لیے برائیوں سے بچانے کا صحیح اور طاقت ور ذریعہ ہے۔

[۱۹۹۹ء] 

___________________

B