HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Javed Ahmad Ghamidi

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

دینی فرائض


اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰھُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ.(الحج ۲۲: ۴۱) 
’’وہی کہ جن کو اگر ہم اِس سرزمین میں اقتدار بخشیں گے تو نماز کا اہتما م کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور بھلائی کی تلقین کریں گے اور برائی سے روکیں گے۔‘‘

سورۂ حج کی یہ آیت وہ دینی فرائض بیان کرتی ہے جو کسی خطۂ ارض میں اقتدار حاصل ہو جانے کے بعد مسلمانوں کے ارباب حل و عقد پر عائد ہوتے ہیں ۔نماز قائم کی جائے ،زکوٰۃ ادا کی جائے، بھلائی کی تلقین کی جائے اور برائی سے روکا جائے ، یہ چار چیزیں اِس آیت میں مسلمانوں پر اُن کی اجتماعی حیثیت میں لازم کی گئی ہیں ۔

قرآن کے اِس حکم کی تعمیل میں حکومت کی سطح پرنماز قائم کرنے کے لیے جو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قائم کی ہے ،اُس کی رو سے :

۱۔مسلمانوں کے ارباب حل و عقد خود بھی نماز کا اہتمام کریں گے اور اپنے عمال کوبھی اِس کا پابند بنائیں گے۔

۲۔ نماز جمعہ اور نماز عیدین کا خطاب اور اُن کی امامت ہر جگہ یہ ارباب حل و عقد اور اِن کے مقرر کردہ حکام ہی کریں گے۔

اِسی طرح زکوٰۃ کے بارے میں یہ سنت قائم کی ہے کہ یہی تنہا ٹیکس ہے جومسلمانوں پر عائد کیا جا سکتا ہے۔چنانچہ ریاست کے مسلمان شہریوں میں سے ہر وہ شخص جس پر زکوٰۃ عائد ہوتی ہو ، اپنے مال ، مواشی اور پیداوار میں مقرر ہ حصہ اپنے سرمایے سے الگ کر کے لازماً حکومت کے حوالے کر دے گا اور حکومت دوسرے مصارف کے ساتھ اُس سے اپنے حاجت مند شہریوں کی ضرورتیں ، اُن کی فریاد سے پہلے ، اُن کے دروازے پر پہنچ کر پوری کرنے کی کوشش کرے گی ۔

بھلائی کی تلقین کرنے اور برائی سے روکنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے کہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگ اِس کام کے لیے باقاعدہ مقرر کیے جائیں ۔ آل عمران میں ہے :

وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ.(۳: ۱۰۴) 
’’اور چاہیے کہ تمھارے اندر سے کچھ لوگ مقرر ہوں جو نیکی کی دعوت دیں، بھلائی کی تلقین کریں اور برائی سے روکتے رہیں۔ (تم یہ اہتمام کرو) اور (یاد رکھو کہ جو یہ کریں گے ) وہی فلاح پائیں گے۔‘‘

بعض جرائم کے لیے جو سزائیں شریعت میں مقرر کی گئی ہیں ، وہ اِسی آیت کے حکم ’یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ‘ کی فرع ہیں ۔ =4=

یہ ذمہ داری ، ظاہر ہے کہ بعض معاملات میں تبلیغ و تلقین کے ذریعے سے اور بعض معاملات میں قانون کی طاقت سے پوری کی جائے گی ۔ پہلی صورت کے لیے جمعہ کا منبر ہے جو اِسی مقصد سے ارباب حل و عقد کے لیے خاص کیا گیا ہے ۔ دوسری صورت کے لیے پولیس کا محکمہ ہے جومسلمانوں کی حکومت میں اِسی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے قائم کیا جاتا اور اپنے لیے متعین کردہ حدود کے مطابق اِس کام کو انجام دینے کے لیے ہمہ وقت سرگرم عمل رہتا ہے۔

B

حواشی :

4 آیت کی اِس تاویل کو سمجھنے کے لیے دیکھیے ، اِسی کتاب میں: ’’قانون دعوت‘‘۔  =4=