HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Javed Ahmad Ghamidi

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

نکاح


وَاَنْکِحُوا الْاَیَامٰی مِنْکُمْ وَالصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَآءِکُمْ ، اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ، وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ. وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِکَاحًا حَتّٰی یُغْنِیَھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ . (النور ۲۴: ۳۲۔۳۳)
’’(اِسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ) تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں، اُن کے نکاح کر دو اور اپنے اُن غلاموں او رلونڈیوں کے بھی جو اِس کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اگر وہ تنگ دست ہوں گے تو اللہ اُن کو اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔ اللہ بڑی وسعت والا ہے، وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ اور جو نکاح کا موقع نہ پائیں، اُنھیں چاہیے کہ اپنے آپ کو ضبط میں رکھیں، یہاں تک کہ اللہ اُن کو اپنے فضل سے غنی کر دے۔ ‘‘

اِن آیات میں یہ بات پوری قطعیت کے ساتھ واضح کی گئی ہے کہ عورتوں سے جنسی تسکین حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جائز ہے ، اور وہ نکاح ہے ۔ اِس کی مقدرت نہ ہو تو یہ چیز بدکاری کے جواز کے لیے عذر نہیں بن سکتی۔ چنانچہ لوگوں کو تلقین کی گئی ہے کہ اُن میں سے جو بن بیاہے رہ گئے ہوں ، اُن کے نکاح کرائیں ۔ علانیہ ایجاب و قبول کے ساتھ یہ مردو عورت کے درمیان مستقل رفاقت کا عہد ہے جو لوگوں کے سامنے اور کسی ذمہ دار شخصیت کی طرف سے اِس موقع پر تذکیر و نصیحت کے بعد پورے اہتمام اور سنجیدگی کے ساتھ باندھا جاتا ہے ۔ الہامی صحیفوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی آدم میں یہ طریقہ اُن کی پیدایش کے پہلے دن ہی سے جاری کر دیا گیا تھا۔ چنانچہ قرآن نازل ہوا تو اِس کے لیے کوئی نیا حکم دینے کی ضرورت نہ تھی ۔ ایک قدیم سنت کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کو اپنی امت میں اِسی طرح باقی رکھا ہے۔ یہاں اِس کی ترغیب کے ساتھ لوگوں کو مزید یہ بشارت دی گئی ہے کہ وہ اگر غریب بھی ہوں تو اخلاقی مفاسد سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے نکاح کریں ۔ اللہ نے چاہا تو یہی چیز اُن کے لیے رزق و فضل میں اضافے کا باعث بن جائے گی۔

استاذ امام امین احسن اصلاحی نے اِس کی وضاحت میں لکھا ہے :

’’...آدمی جب تک بیوی سے محروم رہتا ہے ، وہ کچھ خانہ بدوش سا بنا رہتا ہے اوراُس کی بہت سی صلاحیتیں سکڑی اور دبی ہوئی رہتی ہیں ۔ اِسی طرح عورت جب تک شوہر سے محروم رہتی ہے ، اُس کی حیثیت بھی اُس بیل کی ہوتی ہے جو سہارا نہ ملنے کے باعث پھیلنے اور پھولنے پھلنے سے محروم ہو ۔ لیکن جب عورت کو شوہر مل جاتا ہے اور مرد کو بیوی کی رفاقت حاصل ہو جاتی ہے تو دونوں کی صلاحیتیں ابھرتی ہیں اور زندگی کے میدان میں جب وہ دونوں مل کر جدوجہد کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن کی جدوجہد میں برکت دیتا ہے اور اُن کے حالات بالکل بدل جاتے ہیں۔‘‘(تدبر قرآن ۵/ ۴۰۰)

B