HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Javed Ahmad Ghamidi

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

محاربہ اور فساد فی الارض


اِنَّمَا جَآٰؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْھِمْ وَ اَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ. ذٰلِکَ لَھُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَلَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ، اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْھِمْ، فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ.(المائدہ ۵: ۳۳۔ ۳۴) 
’’(اِنھیں بتا دیا جائے کہ) جو اللہ اور اُس کے رسول سے لڑیں گے اور اِس طرح زمین میں فساد پیدا کرنے کی کوشش کریں گے،اُن کی سزا پھر یہی ہے کہ عبرت ناک طریقے سے قتل کیے جائیںیا سولی پر چڑھائے جائیںیا اُن کے ہاتھ اور پاؤں بے ترتیب کاٹ دیے جائیں یا اُنھیں علاقہ بدر کردیا جائے۔ یہ اُن کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لیے ایک بڑا عذاب ہے، مگر اُن کے لیے نہیں جو تمھارے قابو پانے سے پہلے توبہ کرلیں۔ سو (اُن پر زیادتی نہ کرو اور) اچھی طرح سمجھ لو کہ اللہ بخشنے والا ہے، اُس کی شفقت ابدی ہے۔‘‘

اللہ کا رسول دنیا میں موجود ہو اور لوگ اُس کی حکومت میں اُس کے کسی حکم یا فیصلے کے خلاف سرکشی اختیار کرلیں تو یہ اللہ و رسول سے لڑائی ہے۔ اِسی طرح زمین میں فساد پیدا کرنے کی تعبیر ہے۔ یہ اُس صورت حال کے لیے آتی ہے، جب کوئی شخص یا گروہ قانون سے بغاوت کرکے لوگوں کی جان و مال ، آبرو اور عقل و راے کے خلاف برسر جنگ ہو جائے۔ چنانچہ قتل دہشت گردی، زنا زنا بالجبر اور چوری ڈاکا بن جائے یا لوگ بدکاری کو پیشہ بنا لیں یا کھلم کھلا اوباشی پر اتر آئیں یا اپنی آوارہ منشی، بدمعاشی اور جنسی بے راہ روی کی بنا پر شریفوں کی عزت و آبرو کے لیے خطرہ بن جائیں یا نظم ریاست کے خلاف بغاوت کے لیے اٹھ کھڑے ہوں یا اغوا، تخریب، ترہیب اور اِس طرح کے دوسرے سنگین جرائم سے حکومت کے لیے امن و امان کا مسئلہ پیدا کر دیں تو وہ اِسی فساد فی الارض کے مجرم ہوں گے۔ اُن کی سرکوبی کے لیے یہ چار سزائیں اِن آیتوں میں بیان ہوئی ہیں:

تقتیل،

تصلیب،

ہاتھ پاؤں بے ترتیب کاٹ دینا،

نفی۔

اِن سزاؤں کی تفصیل یہ ہے :

B