HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

موت سے پہلے

زندگی اور موت کی کشاکش جاری ہے ۔جس طرح لوگ دنیا میں آ رہے ہیں ، اسی طرح رخصت بھی ہو رہے ہیں ۔انسانی زندگی کے خاتمے کا کوئی وقت معین نہیں ۔ جہاں ، جس وقت ، جس عمر میں فیصلہ ہو جاتا ہے ، لوگ بلا لیے جاتے ہیں ۔کوئی طبیب ، کوئی مسیحا اور کوئی عمل اور کوئی وظیفہ اس فیصلے کو ٹالنے کا ذریعہ نہیں بن سکتا ۔

ہم حادثات کا شکار ہوتے ہیں ۔ ہمیں بیماری سے سابقہ پڑتا ہے ۔ ہم جوانی کی رعنائیوں سے بڑھاپے کی ناتوانیوں تک سفر پر مجبور ہیں ۔ یہ زندگی انھی حقیقتوں سے عبارت ہے ۔ ہماری آج تک کی کاوشیں اس حقیقت میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کر سکیں ۔

عالم کے پروردگار نے خبر دی ہے کہ زندگی اور موت کا یہ سفر اپنی ایک غایت رکھتا ہے ۔ ایک نیا جہان آباد ہونا ہے ۔ انتہائی خوب صورت جہاں ، جس میں موت کا آزار نہیں ، جس میں بیماریاں اور حادثات نہیں ، جس میں بڑھاپے کا تصور نہیں ، غریبی اور ناداری نہیں ، معذوری اور مجبوری نہیں ، بلکہ جس میں دل پسند نعمتیں ہیں ، جس میں زندگی کی ساری رعنائیاں جمع کر دی گئی ہیں ۔ کھانے اور پھل ایسے کہ لوگ تصور نہیں کر سکتے ۔ بستر اور لباس ایسے کہ بادشاہوں کو نصیب نہیں ۔ کمرے اور محل ایسے کہ سلاطین کے عظیم مسکن ان کے سامنے بے حقیقت ہو جائیں ۔ پھر یہ سب کچھ ابدی ہے ۔ نہ اس میں دکھ ہے، نہ الم ۔ اورنہ کھوئے جانے کا کھٹکا ۔ نہ اس میں کمی کا اندیشہ ہے، نہ مستقبل پر اوہام کا پردہ پڑا ہوا کہ آدمی اسے بنانے یامحفوظ کرنے کے تردد میں پڑا رہے ۔ 

یہ شان دار دنیا ہر آدمی پا سکتا ہے ۔ سب کو برابر کا موقع حاصل ہے ۔ دنیا کی بے خطا جدوجہد بھی ناکام ہو سکتی ہے ، لیکن آخرت کے لیے کیا ہوا ذرہ برابر اہتمام بھی رائگاں جانے والا نہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ آدمی ’احسن عملا‘( الملک ۶۷ : ۲) ہو۔ وہ خدا کی بندگی کے تقاضے پورے کرے ۔ خدا کے پہلو سے بھی اور انسانوں کے پہلو سے بھی ۔ اگر یہ منزل اس نے پالی تو وہ دنیا اس کی ہے ۔ اس دنیا سے اسے کوئی محروم نہیں کر سکتا ۔ یہ دنیا کیا ہے ؟ جس نے پالی ہے ، اس سے بھی عنقریب چھن جانے والی ہے ۔

[۲۰۰۴ء[

___________________

 

B