HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

حسن کار کردگی

دنیا میں آدمی کو اپنے کام پر ستایش اور پذیرائی ملتی ہے ،لیکن اس کے پیچھے مسلسل محنت ، استقامت اور اپنی جگہ بنانے کی محنت کی تاریخ ہوتی ہے ۔ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ موجود ہیں جو بڑے کامیاب ڈاکٹر ہیں ۔ زمانہ ان کی لیاقت اور صلاحیت کا معترف ہے۔ کچھ لوگ غیر معمولی انجینئر ہیں۔ جہاں کوئی بڑی فنی مشکل یا غیر معمولی منصوبہ بندی پیش نظر ہو لوگ ان سے رجوع کرتے ہیں ۔بعض غیر معمولی صنعت کار ہیں ۔ انھوں نے بہت بڑی صنعتی ایمپائر کھڑی کر دی ہے ۔ چند عظیم فن کار ہیں ۔ لوگ ان کے فن کے دل دادہ ہیں اور فن کی دنیا میں ان کی بہت مانگ ہے ۔

لیکن کیا یہ محض ان اصحاب کی لیاقت ہے ، جس کا نتیجہ انھیں حاصل ہو گیا ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک ہونہار طالب علم اپنی تعلیم کے آخری سال میں کسی حادثے کا شکار ہو جاتا ہے اور موت اسے اس دنیا سے لے جاتی ہے ۔ اسی طرح دوسرے شعبوں کا حال ہے ۔ کچھ لوگ غیر معمولی نظر آرہے ہوتے ہیں، لیکن وقت انھیں مساعی دکھانے کی مہلت نہیں دیتا ۔ ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو اپنی صلاحیتوں کو بیان کرتے ہیں ، کوئی بڑا کاروباری بن سکتا ہے ، لیکن اسے سرمایہ دستیاب نہیں۔ کسی میں پڑھنے کی بڑی صلاحیت ہے، لیکن اس کے والدین اسے تعلیم نہیں دلا سکتے ۔

غرض یہ کہ یہاں کامیابی اور ناکامی سرتاسر ذاتی لیاقت پر مبنی نہیں ہے ۔ اس کے لیے موافقت کرنے والے حالات درکار ہیں اور یہ حالات صرف قدرت مہیا کرتی ہے ۔ اس میں شبہ نہیں کہ ہماری سعی کا ہونا ضروری ہے ، لیکن کوئی سعی کتنی کامیاب ہوگی اور کتنے نتائج پیدا کرے گی اس کا اصل انحصار پرور دگار کائنات کی حکمت و مصلحت پر ہے ۔

اس دنیا میں حسن کارکردگی کامعاملہ یہی ہے ۔ لیکن اس کے بعد جو دنیا آنے والی ہے اس میں حسن کارکردگی کا معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے ۔ وہاں کے لیے چلا گیا ایک قدم ، وہاں کے لیے خرچ کی گئی ایک دمڑی اور وہاں کے لیے بولا گیا ایک لفظ اپنی پوری پوری قیمت پائے گا ۔ حالات نا مساعد تھے ، قیمت بڑھ جائے گی ۔ جدوجہد جاں گسل تھی ، اجر میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا ۔ وہاں ستایش اور پذیرائی نہ ملنے کا کوئی امکان نہیں۔

[۲۰۰۰ء[

___________________

B