سوال: اسٹیٹ بنک کے جاری کردہ پرائز بانڈ پر اگر انعام نکل آئے تو وہ جائز ہے یا ناجائز؟ اس طرح مارکیٹ میں پرچی سسٹم بھی موجود ہے، اس کے متعلق آپ کی کیا راے ہے! (محمد کامران مرزا)
جواب: پرائز بانڈ کی حقیقت کیا ہے، اس کے طے ہونے پر اس کے جواز وعدم جواز کا فتویٰ موقوف ہے۔ پرائز بانڈ اصل میں حکومت کا عوام سے قرض لینا ہے۔ اس کے لیے حکومت دو طریقے اختیار کرتی ہے: ایک یہ کہ عوام کو طے شدہ منافع ادا کرتی ہے، جیسے سیونگ سرٹیفکیٹ۔ دوسرے یہ کہ وہ کچھ لوگوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے سے انعامی رقوم دیتی ہے، جیسے پرائز بانڈ۔ اس دوسرے طریقے میں سوال یہ ہے کہ انعام کی یہ رقم کہاں سے آتی ہے؟ ایک خیال یہ ہے کہ یہ وہی سود ہے جو سب افراد کو کسی شرح سے تقسیم کرنے کے بجاے چند افراد کو قرعہ اندازی کے ذریعے سے دیا جاتا ہے۔ اگر یہ بات درست ہے تو ایک طرف تو انعام لینے والا اصل میں سود لے رہا ہے۔ دوسری طرف چونکہ یہ انعام قرعہ اندازی کے طریقے پر دیا جاتا ہے، اس لیے اس میں جوئے سے ایک مشابہت پیدا ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انعام کی رقم نئے پرائز بانڈ کے اجرا سے حاصل ہوتی ہے، اس لیے یہ سود نہیں ہوتا اور جوئے سے اس کا کوئی تعلق نہیں، اس لیے کہ جوئے میں ایک آدمی کی رقم، اس طرح دوسرے کی جیب میں جاتی ہے کہ ایک آدمی محض کسی اتفاق کے تحت اپنی رقم سے محروم اور دوسرا مالک بن جاتا ہے، جبکہ پرائز بانڈ میں ہر آدمی کی رقم پوری طرح محفوظ ہوتی ہے۔ اگر صورت حال یہ دوسری ہے تو پرائز بانڈ کو ممنوع قرار دینا مشکل ہے، زیادہ سے زیادہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پرائز بانڈ خریدنے اور لینے میں اتفاق سے روپیہ حاصل کرنے کی نفسیات کو تقویت ملتی ہے جو جوئے کی اصل ہے۔
اس تفصیل سے واضح ہے کہ اصلاً ممنوع جوا اور سود لینا ہے۔ اگر پرائز بانڈ میں ان میں کوئی چیز موجود ہے یا دونوں موجود ہیں تو یہ غلط ہیں۔
____________