HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

عورت کی نماز

سوال: کیا عورتوں کے نماز پڑھنے کا طریقہ مختلف ہے یا وہ بالکل مردوں کی طرح نماز پڑھ سکتی ہیں؟کیا ان کے لیے قیام، رکوع، قعدے اور سجدے کا کوئی الگ طریقہ ہے؟

کیا عورت گھر میں اپنے محرم(والد، بھائی، شوہر یا بیٹے ) کے ساتھ کچھ پیچھے کھڑے ہو کر جماعت سے نماز پڑھ سکتی ہے؟

چار رکعت والی نماز میں اگر درمیانی قعدے میں درود شریف پڑھ لیا ہو تو کیا سجدۂ سہو کرنا ہوگا؟

سفر کی حالت میں چار پانچ روز کے قیام میں ظہر اور عصر اور مغرب اور عشا ملا کر پڑھی جا سکتی ہیں یا ایسا کرنا غلط ہو گا؟

ازراہ کرم تمام نمازوں کے آخری وقت بتا دیں۔ (عقیلہ قریشی)

جواب:عورت کے نماز پڑھنے کا طریقہ بالکل وہی ہے جو مردوں کا ہے۔ احناف نے کچھ فرق کیا ہے اور اس کی وجہ عورت کے حیا کے جذبے اور فطری ضرورتوں کا لحاظ ہے۔ مردوں کے طریقے سے کسی سبب سے تھوڑا بہت فرق قابل قبول ہے۔

عورت اپنے گھر میں مرد اعزہ کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے، لیکن اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ، خواہ اکیلی ہو ،اسے پیچھے الگ صف میں کھڑا ہونا چاہیے۔

چار رکعت والی نماز میں اگر درمیانی قعدے میں درود شریف پڑھ لیں، کوئی دعا کر لیں، سب درست ہے۔ اس پر کوئی سجدۂ سہو نہیں ہے۔

نماز جمع کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو ایک نماز کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو یا کوئی غیر معمولی مشقت پیش آسکتی ہو۔ معمول کے حالات میں نماز جمع کرنا مناسب نہیں ہے۔

نمازوں کے آخری اوقات حسب ذیل ہیں:

فجر طلوع آفتاب سے کچھ پہلے تک۔ ظہر جب سورج مغرب میں آنکھوں کے سامنے آجائے۔ عصر غروب آفتاب سے کچھ پہلے تک۔ مغرب اندھیرا چھا جانے تک۔ عشا آدھی رات تک۔

____________

B