HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

ایک وتر کا جواز

سوال: بعض لوگ عشا کی نماز میں ایک وتر بھی پڑھ لیتے ہیں۔ کیا ایک وتر بھی پڑھا جا سکتا ہے؟ (محمد کامران مرزا)

جواب: ایک وتر پڑھنے کا نقطۂ نظر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ماخوذ نہیں ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کے فہم پر مبنی ہے۔ بعض روایات میں ’اوتر بواحدۃ‘ (ایک سے طاق کر لو) کے الفاظ آئے ہیں۔اگر اس کا ترجمہ یہ کیا جائے کہ ایک رکعت پڑھ لو،جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھا ہے تو ایک وتر پڑھنا حدیث سے ثابت ہو جاتا ہے۔ ہمارے نزدیک اس جملے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کی نماز کو طاق پڑھنے کی تاکید فرمائی ہے۔ کسی نماز کو طاق کرنے کا کم از کم مطلب یہ ہے کہ دو کو تین کیا جائے۔ امام مالک نے یہی راے دی ہے کہ یہ نماز کم از کم تین رکعت ہے۔

____________

B