HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

کیا سنت قرآن پر قاضی ہے؟

سوال: کل کتنے مسائل میں احادیث اور غیر قرآنی تواتر قرآن مجید پر قاضی اور حجت ہے۔ فرقہ پرستوں کے نزدیک ایسے مسائل کی تعداد کتنی ہے؟ (پرویز قادر )

جواب: ہمارے نزدیک کوئی حدیث اور کوئی تواتر قرآن مجید پر حاکم نہیں ہے۔ قرآن مجید کی حکومت پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ اسی طرح سنت قرآن ہی کی طرح دین کا ماخذ ہے۔ اس لیے بھی کہ اسے بھی قرآن ہی کی طرح اجماع وتواتر حاصل ہے۔ سنت اور قرآن میں کوئی منافات یا تضاد نہیں ہے اور یہ دونوں یکساں طور پر دین کا ماخذ ہیں۔ احادیث میں قرآن مجید اور سنت کے بعض پہلوؤں کی توضیحات بیان ہوئی ہیںیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان پر عمل کا طریقہ نقل ہوا ہے۔ بعض سوالات کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فقہی اطلاقات واضح کیے ہیں۔ ہمارے فقہا نے قرآن مجید کے ارشادات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو بالعموم ایک قاعدہ کی حیثیت سے لیا ہے، اس لیے وہ ان کی تعمیم کے قائل ہوئے ہیں ۔ احادیث اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے چونکہ ان کی بعض تخصیصات سامنے آتی ہیں، لہٰذا اصول فقہ کی متعدد بحثیں سامنے آتی ہیں۔ ہمارے نزدیک ان تمام روایات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کا اصل مدعا واضح کیا ہے، اس لیے ہمیںیہ بات کہنے کی ضرورت پیش نہیں آتی کہ احادیث قرآن پر قاضی ہیں۔

اس نوع کی بعض مثالوں کی وضاحت استاد محترم نے اپنی کتاب ’’میزان‘‘ میں کردی ہے۔ اس کے مطالعے سے واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن کے مدعاہی میں وہ شرائط یا تحدیدات موجود تھیں جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کیا ہے۔

سوال میں فرقہ پرست کی تعبیر اختیار کی گئی ہے۔ یہ تعبیر اصول کے علما کے لیے بالکل ناموزوں ہے۔ یہ لوگ پورے دین کے فہم اور جمع وتدوین کا ذریعہ بنے ہیں۔ ان کی خدمات ہر لحاظ سے قابل تعریف ہیں۔ ان سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ان کی توقیر میں کمی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ان لوگوں نے یہ کام نہ کیا ہوتا تو ہم آج شاید کوئی کام کرنے کی پوزیشن ہی میں نہ ہوتے اور اگر کچھ کر رہے ہوتے تو اپنی وقعت میں ان سے کہیں کم تر ہوتا۔

____________

B