HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

احادیث میں نطق، حکمت اور ذکر کی وضاحت

سوال: اگر قرآن کے معنی اورمراد بتانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داری ہے تو قرآن کی سورتوں نجم، نمل، احزاب، بقرہ، آل عمران اور جمعہ میں نطق، ذکر اور حکمت کے معانی کس کس مرفوع حدیث سے ثابت ہیں؟ (پرویز قادر)

جواب: بنیادی بات تو یہ ہے کہ روایات میں قرآن مجید کے الفاظ کی شرح یا تفسیر کی بہت ہی کم چیزیں نقل ہوئی ہیں۔ جو الفاظ آپ نے لکھے ہیں، ان کے معنی کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی قول منقول نہیں ہے۔’’حکمت‘‘ کا لفظ حدیثوں میں دانائی کے معنی میں استعمال ہوا ہے اور یہ اس کے معروف لغوی معنی ہیں۔اسی طرح ’’نطق‘‘ اور ’’ذکر‘‘ کے حوالے سے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی تفسیری قول موجود نہیں ہے۔ حدیثوں میں یہ الفاظ بھی اپنے عام لغوی معنی میں استعمال ہوئے ہیں۔ ان سے قرآن مجید کی محولہ آیات کے معنی طے کرنے میں براہ راست کوئی مدد نہیں ملتی، لیکن سوال یہ ہے کہ آپ احادیث سے یہ معنی کیوں معلوم کرنا چاہتے ہیں؟ یہ لفظ عربی زبان کے معروف الفاظ ہیں اور سیاق وسباق کی روشنی میں ان کا اطلاق بھی بآسانی واضح ہے۔ باقی رہے امت میں ان کے حوالے سے مباحث تو وہ قرآن میں کسی مشکل کی وجہ سے نہیں ہیں۔حدیث کی اہمیت کی بحث میں یہ آیات بھی مدار استدلال بنی ہیں۔اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ان کے معنی میں وہ پہلو پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کافی بعید ہیں۔

____________

B