HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

اکابر صحابہ اور جمع حدیث سے گریز

سوال: اکابر صحابہ نے احادیث کے نسخے کیوں جلائے، کیوں ضائع کیے؟ (محمد عارف جان)

جواب: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اس نوعیت کا ایک واقعہ کتب تاریخ میں نقل ہوا ہے۔ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پانچ سو روایات پر مشتمل ایک مجموعہ تیار کیا ہوا تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس رکھا ہوا تھا۔ ایک رات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بہت بے چین ہیں۔ انھوں نے سبب پوچھا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ صبح ہوئی تو انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ نسخہ منگوایا اور اسے جلا دیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا سبب پوچھا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:

خشیت ان اموت وہی عندی فیکون فیہا احادیث عن رجل قد ائتمنتہ ولم یکن کما حدثنی. فأکون قد نقلت ذاک فہذا لایصح.(اسد الغابہ ۳/ ۲۲۴)
’’مجھے اندیشہ ہوا کہ میں مرجاؤں اور یہ مجموعہ میرے ہاں موجود رہے۔ دراں حالیکہ اس میں ایسی روایات موجود ہیں جو میں نے تو اپنے اعتماد کے آدمی سے سنی ہیں، لیکن ممکن ہے بات اس طرح نہ ہو، جیسے اس نے مجھے بتائی ہے، جبکہ میں اسے نقل کرنے والا ہوں۔ یہ صورت معاملہ درست نہیں ہے۔‘‘

اس جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی خصوصی حیثیت کی وجہ سے ایسا کیا ہے ۔ غالباً انھوں نے سوچا ہو گا کہ میرے مرتب کردہ مجموعہ کی جو حیثیت بن جائے گی، وہ درست نہیں ہو گی ۔ جب اخبار آحاد کو قطعیت حاصل نہیں ہے تو کوئی ایسا عمل بھی موزوں نہیں ہو گا جو اسے قطعی یا قطعیت کے قریب کر دے۔

____________

B