HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Talib Mohsin

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

حدیث کی تعریف اور اس کی شرعی حیثیت

سوال: حدیث کی تعریف کیا ہے، یعنی حدیث کسے کہتے ہیں اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (غلام یاسین )

جواب: یہ دوسوال ہیں۔ میں یہاں استاد محترم جناب جاوید احمد صاحب غامدی کی کتاب ’’میزان‘‘ سے ایک اقتباس نقل کر رہا ہوں۔اس میں ان دونوں کا جواب موجود ہے۔ استاد محترم لکھتے ہیں:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل اور تقریر وتصویب کے اخبارآحاد جنھیں بالعموم ’’حدیث‘‘ کہا جاتا ہے ، اِن کے بارے میں ہمارا نقطۂ نظر یہ ہے کہ اِن سے جو علم حاصل ہوتا ہے ، وہ کبھی درجۂ یقین کو نہیں پہنچتا ، اِس لیے دین میں اِن سے کسی عقیدہ و عمل کا اضافہ بھی نہیں ہوتا۔ دین سے متعلق جو چیزیں اِن میں آتی ہیں ،وہ درحقیقت ،قرآن و سنت میں محصور اِسی دین کی تفہیم و تبیین اور اِس پرعمل کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کابیان ہیں۔ حدیث کا دائرہ یہی ہے۔ چنانچہ دین کی حیثیت سے اِس دائرے سے باہر کی کوئی چیز نہ حدیث ہو سکتی ہے اور نہ محض حدیث کی بنیاد پر اُسے قبو ل کیا جا سکتا ہے۔
اِس دائرے کے اندر ، البتہ اِس کی حجت ہر اُس شخص پر قائم ہو جاتی ہے جو اِس کی صحت پر مطمئن ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل یا تقریر و تصویب کی حیثیت سے اِسے قبول کر لیتا ہے ۔ اِس سے انحراف پھر اُس کے لیے جائز نہیں رہتا ، بلکہ ضروری ہو جاتا ہے کہ آپ کا کوئی حکم یا فیصلہ اگر اِس میں بیان کیا گیا ہے تو اُس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے ۔‘‘(میزان ۱۵)

اس اقتباس میں ’’سنت‘‘ کا لفظ ایک خاص معنی میں استعمال ہوا ہے۔ دین کے مستقل بالذات اجزا میں سے کچھ قرآن مجید کی نص سے ماخوذ ہیں اور کچھ کا ماخذ اصل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات ہے۔ سنت سے یہ دوسرا حصہ مراد ہے۔ ان کا ذکر قرآن مجید میں ہو سکتا ہے، لیکن یہ ذکر ابتدائی حکم کی حیثیت سے نہیں ہوتا، بلکہ ایک معلوم ومعروف اور پہلے سے معمول بہ چیز کی حیثیت سے ہوتا ہے۔

____________

B