سوال: ہمارے ملک کی ۸۰ فیصد آبادی زکوٰۃ اور عشر ادا نہ کرکے اپنے رزق کو حرام کر رہی ہے۔ اگر یہ لوگ، یعنی کاروباری لوگ زکوٰۃ ادا کر دیں اور کاشت کار عشر ادا کر دیں تو اس ملک سے غربت کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ہماری عدالتیں رشوت لیتی اور وکلا مجرموں کا دفاع کرتے ہیں۔ اس طرح عدل کرنے کے قرآن کے صریح احکام کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
سیاست دان دین کے احکام کا مذاق بناتے اورلوگ اپنے مفادات کی وجہ سے ان کو ووٹ دے دیتے ہیں۔ یہ کوئی نہیں سوچتا کہ دین کس علم وکردار کے لوگوں کو حکمران بنانے کی تلقین کرتا ہے۔
میرے ان تاثرات کے بارے میں آپ کی راے کیا ہے؟ (محمد صادق)
جواب: اس میں شبہ نہیں کہ ہمارے ملک کی عمومی صورت حال وہی ہے جس کی ایک جھلک آپ نے اپنے خط میں دکھائی ہے۔ اس صورت حال کی ہمہ جہت اصلاح کی ضرورت ہے۔ تعلیم و تعلم، دعوت و ارشاد، سیاست و معیشت اور حکومت و عوام، غرض معاشرے کے وہ تمام ادارے جو اس کی تشکیل کرتے اور وہ تمام ادارے جو اسے خیر و صلاح پر قائم رکھتے ہیں، اصلاح کے محتاج ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کا کام یہ ہے کہ ہم اپنی استعداد اور قوت کے مطابق اس میں حصہ ڈالیں۔ یہ کام دینی ذمہ داری ضرور ہے اور اس کے باعث اجر و ثواب ہونے میں بھی شبہ نہیں، لیکن ہر شخص اس کا اسی قدر مکلف ہے جس قدر اسے اللہ نے صلاحیت اور مواقع دیے ہیں۔
___________