سوال: ایک بیوی اپنی مرضی سے یہ ارادہ کر کے کہ وہ کبھی واپس نہیں آئے گی، شوہر کا گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے، لیکن وہ یہ بات اپنے شوہر کو نہیں بتاتی۔ شوہر کا گھر چھوڑنے سے ایک سال پہلے سے ان کے درمیان کوئی ازدواجی تعلق نہیں تھا،شوہر کا گھر چھوڑنے کے بعد وہ شوہر پر کیس جیتنے کے لیے بے بنیاد الزام لگاتی ہے۔ کچھ ہی ہفتوں میں شوہر کو معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ اصل میں کسی دوسرے آدمی میں دل چسپی رکھتی تھی۔ یہ معاملہ شادی سے پہلے سے چل رہا تھا۔ وہ بیوی کو طلاق دے دیتا ہے۔ شوہر بیوی سے کہتا ہے کہ وہ زیورات کے علاوہ جہیز کا سارا سامان لے جا سکتی ہے۔ زیورات نہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے نہ گھر میں رہتے ہوئے اور نہ گھر سے جانے کے بعد بیوی والا رویہ اختیار کیا۔اس صورت حال میں کیا شوہر بیوی کو زیورات نہ دینے کا حق رکھتا ہے؟ (امتیاز خان)
جواب: آپ کا سوال غالباً یہ ہے کہ کیا آپ کا زیورات روک لینا درست ہے یا نہیں۔ آپ نے یہ تصریح کی ہے کہ یہ وہ زیورات ہیں جو آپ کی مطلقہ کے والدین نے اسے دیے تھے۔ میرے خیال میں یہ زیورات روک لینے کا آپ کو کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ کسی عورت کے اچھی بیوی نہ ثابت ہونے پر ایک مرد کا آخری اختیار یہ ہے کہ وہ اسے طلاق دے دے۔ آپ نے اپنا یہ اختیار استعمال کر لیا ہے، اس کے علاوہ اس عورت کا اپنا مال اس سے چھین لینا کسی طرح بھی درست نہیں ہے۔
طلاق کے معاملے میں شوہر کو قرآن مجید کی ہدایت یہ ہے کہ وہ فراخ دلی کے ساتھ بیوی کو رخصت کرے اور اس نے اپنی جیب سے اسے اگر مال کثیر بھی دے دیا ہو تو اسے واپس نہ لے۔ اپنی جیب سے دینے کا معاملہ تو آپ کے ہاں ہے ہی نہیں۔ آپ تو بیوی کا اپنا مال ہی اسے واپس نہیں دے رہے۔
یہاں بطور اصول یہ بات واضح رہے کہ شوہر اپنا دیا ہوا مال واپس لے سکتاہے، اگر بیوی یہ محسوس کرتی ہو کہ نباہ کی کوئی صورت نہیں اور شوہر کے طلاق دینے میں یہی بات رکاوٹ ہے کہ وہ اپنا مال ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا۔ اس صورت میں بیوی شوہر کا دیا ہوا مال یا اس کا کچھ حصہ لوٹا دے تو یہ مال شوہر لے سکتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ بیوی کو طلاق ہی اس وجہ سے دی جارہی ہے کہ وہ شوہر سے بے وفائی کی مرتکب ہوئی ہے۔ اس صورت میں بھی شوہر اپنا دیا ہوا مال واپس لے سکتا ہے۔
آخر میں میں پھر دہرا دوں کہ آپ اپنا دیا ہوا مال نہیں روک رہے ہیں۔ یہ مال آپ کی بیوی کا ہے اور اس میں آپ کا کسی بھی صورت میں کوئی حق نہیں ہے۔ بیوی کے غلط رویوں پر آپ آخری فیصلہ کر چکے ہیں، اس سے زیادہ آپ کو کچھ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
____________