HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Moiz Amjad

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

اس پس منظر میں آیۂ ’اظہار دین‘ کا مفہوم

رسولوں کے باب میں اس سنت الٰہی کی وضاحت اور بنی اسماعیل پر اس کے نفاذ کی تفصیل کے بعد اب اس پس منظر میں آیۂ ’اظہار دین‘ پر غور فرمائیے تو معلوم ہو گا کہ اس کا تعلق بھی دراصل اسی سنت الٰہی سے ہے۔ یہ آیت درحقیقت پروردگار عالم کی طرف سے اس بات کا اعلان ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آ جانے، انھیں معتدبہ تعداد میں ساتھی اور مدینہ منورہ میں اقتدار مل جانے کے بعد اللہ کا دین اس سرزمین کے دوسرے تمام ادیان پر لازماً غالب آئے گا۔ گویا وہی بات جو سورۂ نور کی آیۂ ’استخلاف‘ میں ایک وعدے کی صورت میں کہی گئی تھی، آیۂ ’اظہار دین‘ میں ارسال رسول کے نتیجے کے طور پر بیان کر دی گئی ہے۔ وہاں رسول کے ساتھیوں سے یہ کہا گیا تھا کہ تم اگر ایمان و عمل صالح کی کسوٹی پر پورے اترے تو اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ تمھیں اس سر زمین میں اقتدار بخشے گا۔ اور یہاں یہ اعلان کر دیا ہے کہ رسول کے آجانے کے بعد اللہ کا دین، سر زمین عرب کے باقی تمام ادیان پر لازماً غالب آئے گا۔ اس طرح غور فرمائیے تو اس آیت میں درحقیقت اس نتیجے کا اعلان ہوا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد اللہ تعالیٰ کی غیر متبدل سنت کے تحت سر زمین عرب میں لازماً ظہور پذیر ہونا تھا۔ بالفاظ دیگر آیۂ زیر بحث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حکم نہیں دیا گیا، بلکہ یہ بتایا گیا ہے کہ وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ۔۴؂ اور اس طرح کی دوسری آیتوں میں آپ کو جو حکم دیا گیا ہے اور اس کے مطابق آپ اور آپ کے ساتھی جو جد و جہد کر رہے ہیں، وہ لازماً کامیاب ہو گی، خواہ عرب کے اہل کتاب او رمشرکین بنی اسماعیل کو یہ بات کتنی ہی بری لگے۔

یہ آیۂ زیر بحث کے پس منظر سے متعلق چند نمایاں حقائق ہیں۔ یہ اگر سامنے رہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب کوئی شخص اس آیت سے اپنی، اپنی جماعت کی یا امت مسلمہ کی کسی جد و جہد کے لیے استدلال نہیں کر سکتا۔

_______

۴؂ الانفال ۸: ۳۹۔ ’’اور ان سے جنگ کرو، یہاں تک کہ فتنے کا قلع قمع ہو جائے اور سارا دین اللہ کا ہو جائے۔‘‘

____________

 

B