HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Moiz Amjad

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

۳۔ غیر مسلموں کے لیے استغفار

ڈاکٹر صاحب نے تیسری بات یہ فرمائی ہے کہ سورۂ توبہ (۹) کی آیت ۱۱۳میں بھی لفظ ’مشرک‘ تمام غیر مسلموں کے لیے استعمال ہوا ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر صاحب کے دلائل پر غور کرنے سے پہلے آیت ملاحظہ فرمایئے۔ ارشاد ہے:

مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ.
’’یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے اور ایمان والوں کے لیے صحیح نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔‘‘

ڈاکٹر صاحب کے نزدیک اس آیت میں مشرکین عرب کے علاوہ ایسے باقی سارے گروہ بھی شامل ہیں جن میں شرک پایا جاتا ہو۔ اس کی دلیل ڈاکٹر صاحب کے نزدیک یہ ہے کہ ’’اسی آیت کی بنیاد پر امت کا اجماع ہے کہ کسی بھی مشرک (خواہ وہ اہل کتاب ہوں یا غیراہل کتاب) کے لیے دعاے مغفرت نہیں کی جا سکتی۔‘‘ ڈاکٹر صاحب کے نزدیک اس سے ایک بات یہ ثابت ہوتی ہے کہ اہل کتاب مشرک ہیں اور دوسری بات یہ ثابت ہوتی ہے کہ اس آیت میں لفظ ’مشرک‘ اسم فاعل اور اسم صفت کے طور پر آیا ہے، یہاں یہ اپنے اصطلاحی معنی میں نہیں آیا۔ غور کیجیے تو اس معاملے میں بھی ڈاکٹر صاحب کا استدلال اصلاً فقہی آرا ہی پر مبنی ہے۔ اس ضمن میں بھی ڈاکٹر صاحب نے قرآن مجید کی آیات کے سیاق و سباق اور اس کے جملوں کے در و بست سے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی جو یہ واضح کر دے کہ اس آیت میں یہ لفظ مشرکین بنی اسماعیل کے علاوہ بھی کسی گروہ کے لیے استعمال ہوا ہے۔ البتہ جہاں تک غیر مسلموں کے لیے استغفار کرنے کی ممانعت کا تعلق ہے، ہمارے نزدیک اس کا ماخذ سورۂ توبہ (۹) ہی کی آیت ۸۴ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

وَلاَ تُصَلِّ عَلآی اَحَدٍ مِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلاََ تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ اِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَمَاتُوْا وَہُمْ فٰسِقُوْنَ.
’’اور تم ان میں سے کسی کے مرنے کے بعد اس کے لیے کبھی بھی دعا مت کرنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اس حالت میں مر گئے کہ یہ نافرمان تھے۔‘‘

آیت کے سیاق و سباق پر غور کرنے سے اگرچہ یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ اصلاً منافقین سے متعلق ہے، تاہم اس آیت میں ان کے لیے دعاے مغفرت کی ممانعت کی جو وجہ بیان ہوئی ہے، ظاہر ہے وہ اللہ اور رسول کا انکار ہے۔ چنانچہ تمام ایسے غیر مسلم جن پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے بارے میں اتمام حجت ہو چکا ہو ،ان کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگنا، اسی علت کے تحت صحیح نہیں ہوگا۔

اس بحث سے بھی یہ بات واضح ہے کہ اس آیت کو بھی ڈاکٹر صاحب اپنے نقطۂ نظر کے لیے استدلال کی بنیاد نہیں بنا سکتے۔

ان دلائل کے علاوہ ڈاکٹر صاحب نے ایک بات یہ بھی فرمائی ہے کہ قرآن مجید میں بعض مقامات پر لفظ ’’اہل کتاب‘‘ بھی محض یہود و نصاریٰ کے لیے نہیں، بلکہ مشرکین عرب کے سوا باقی سارے گروہوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔ ہمارے نزدیک اگرچہ ڈاکٹر صاحب کی یہ بات بھی صحیح نہیں ہے، مگر چونکہ اس بات کا قرآن مجید میں لفظ ’مشرک‘ کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس وجہ سے ہم یہاں اس سے صرف نظر کریں گے۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر صاحب نے اپنے مضمون میں ہماری راے پر کچھ اعتراضات اور کچھ تبصرے کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے بغیر کسی دلیل کے اپنے بعض نتائج فکر بھی بیان فرمائے ہیں۔ یہاں ہم اختصار کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کے ان اعتراضات، تبصروں اور نتائج فکر کا بھی جائزہ لیں گے۔

____________

B