HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Author: Moiz Amjad

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

خلاصۂ بحث

اس تحریر میں ہم نے یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن مجید میں آیۂ ’اظہار دین‘ کا صحیح موقع و محل اور مفہوم و مدعا کیا ہے۔ اس سلسلے میں ہماری پوری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ آیۂ ’اظہار دین‘ میں اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ بیان ہوا ہے کہ مشرکین عرب میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد رسولوں کے باب میں پروردگار عالم کی غیر متبدل سنت کے مطابق اللہ کا دین سر زمین عرب کے تمام ادیان پر لازماً غالب آئے گا۔ اس لحاظ سے ہمارے نزدیک یہ آیت، رسولوں کے باب میں اللہ تعالیٰ کے قانون سے متعلق ہے۔ چنانچہ اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب اس کا اطلاق ہمارے نزدیک کسی شخص، جماعت، گروہ یا امت کی جد و جہد پر نہیں ہوتا۔

اس معاملے میں ہم مولانا گوہر رحمان صاحب مدظلہ کی راے صحیح نہیں سمجھتے، لیکن ہم اپنی راے میں غلطی کا امکان بہرحال تسلیم کرتے ہیں۔ مولانا محترم اور ان کے ہم فکر حضرات سے ہماری گزارش ہے کہ وہ ہمارے استدلال میں کوئی غلطی دیکھیں تو ہمیں ضرور اس پر متنبہ کریں، مگر اس کے لیے شاید یہ ضروری ہے کہ وہ ہمارے بنیادی استدلال کو پوری طرح سے سمجھ کر اس میں موجود غلطی ہم پر واضح کریں، اس کے لیے انھیں ہمیں یہ سمجھانا پڑے گا کہ:

۱۔ رسولوں کے باب میں اللہ تعالیٰ کی سنت کو ہم نے صحیح طرح سے نہیں سمجھا۔

۲۔ آیت کا پس منظر ہم نے صحیح طور پر طے نہیں کیا۔

۳۔ قرآن مجید کے نظم میں سورۂ توبہ، سورۂ فتح اور سورۂ صف کا مقام اور ان کا موضوع ہم نے صحیح طریقے سے طے نہیں کیا۔

۴۔ آیت کے سیاق و سباق کے بارے میں ہماری راے غلط ہے۔

۵۔ قرآن مجید کے عرف میں ’الْمُشْرِکُوْنَ‘ کا لفظ وہ معنی نہیں رکھتا جو ہم نے بیان کیے ہیں۔

۶۔ آیۂ ’اظہار دین‘ کے آخری جملوں ’وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ‘ اور ’وَکَفٰی بِاللّٰہِ شَھِیْدًا‘ کا موقع و محل اور مفہوم وہ نہیں ہے جو ہم نے بیان کیا ہے۔

ہمارے استدلال کی بنیادی اساسات یہی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ مولانا محترم اور ان کے ہم فکر حضرات علمی طریقے پر ہمارے استدلال کا جائزہ لیں گے اور علمی طریقے ہی پر اس کی تنقیح میں ہماری مدد فرمائیں گے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ صحیح باتوں کے لیے دلوں میں جگہ پیدا کرے اور غلط باتوں کے شر سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔

أللّٰہم أرنا الحق حقًا وارزقنا إتباعہ وأرنا الباطل باطلًا وارزقنا اجتنابہ.

[۱۹۹۶ء]

____________

B