جیسا کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دین پر عمل کرنے کے معاملے میں ہمارے لیے اسوۂ حسنہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ اسی دائرے میں آپ کی اتباع مطلوب اور اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس دائرے کوچھوڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مخصوص حیثیت سے اگر کوئی کام کیا ہو اور دوسروں کو ایسا کرنے سے روک دیا ہو یا معاشرے کے ایک فرد ہونے کی حیثیت سے ایک کام کیاہو جس کا دین سے کوئی تعلق نہ ہو یا اپنے زمانے، اپنے حالات اور اپنے تمدن کے لحاظ سے اپنے معمولات انجام دینے کا کوئی خاص طریقہ اختیار فرمایا ہو یا کسی بھی ایسے دائرے میں کوئی عمل کیا ہو جس کا دین سے یا دینی رویوں سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق نہ ہو تو یہ تمام معاملات اتباع کے دائرے سے خارج ہوں گے۔
اتباع کے اس دائرے کو ٹھیک طریقے پر متعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اس میں غلطی بہت سی دوسری غلطیوں کی راہ کھول سکتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قسم کا لباس پہنا، آپ نے سفر کے لیے جو سواری اختیار فرمائی، آپ نے جنگ و قتال کے موقع پر جو ہتھیار استعمال فرمائے اور اسی طرح کے دیگر معاملات جن کا دین پر عمل کرنے کے ساتھ کوئی براہ راست یا بالواسطہ تعلق نہیں ہے، ان میں آپ کی اتباع لازم نہیں ہے۔
____________