HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

نصاب زکوٰۃ میں تبدیلی کا حق

سوال: کیا ریاست زکوٰۃ کے نصاب میں تبدیلی کر سکتی ہے؟ (اے کے فریدی)

جواب: استاد محترم غامدی صاحب کی تحقیق کے مطابق زکوٰۃ کے نصاب میں ریاست اجتہاد کر سکتی ہے۔ لہٰذا ریاست جو نصاب بھی طے کر دے گی، اس سے کم مال یا پیداوار پر زکوٰۃ عائد نہیں ہو گی۔ وہ اپنی کتاب ’’میزان‘‘کے باب’’قانون عبادات‘‘ میں زکوٰۃ کے حوالے سے لکھتے ہیں:

’’... ریاست اگر چاہے توحالات کی رعایت سے کسی چیزکوزکوٰۃ سے مستثنیٰ قرار دے سکتی اورجن چیزوں سے زکوٰۃ وصول کرے ، اُن کے لیے عام دستور کے مطابق کوئی نصاب بھی مقرر کرسکتی ہے۔ روایتوں میں بیان ہوا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِسی مقصد سے گھوڑوں اورغلاموں کی زکوٰۃ نہیں لی اور مال ، مواشی اورزرعی پیداوار میں اُس کا نصاب مقرر فرمایا ۔یہ نصاب درج ذیل ہے :
مال میں۵اوقیہ /۶۴۲گرام چاندی
پیداوارمیں۵وسق/۶۵۳کلو گرام کھجور
مواشی میں ۵اونٹ ، ۳۰گائیں اور ۴۰ بکریاں ۔
آپ کا ارشادہے : ’قد عفوت عن الخیل والرقیق‘ (میں نے گھوڑوں اورغلاموں کی زکوٰۃ معاف کردی ہے)۔ اِسی طرح فرمایا ہے :
لیس فیما دون خمسۃ اوسق من التمر صدقۃ ، ولیس فیما دون خمس اواق من الورق صدقۃ، ولیس فیما دون خمس ذود من الابل صدقۃ.(الموطا ، رقم ۶۸۳)
’’ ۵ وسق سے کم کھجور میں کوئی زکوٰۃنہیں ہے، ۵اوقیہ سے کم چاندی میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے اور ۵ سے کم اونٹوں میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے ۔‘‘ ‘‘
(۳۵۳)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ واضح طور پر یہ بتا رہے ہیں کہ یہ نصاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا رسول ہونے کی حیثیت سے نہیں، بلکہ عرب کی ریاست کا فرماں روا ہونے کی حیثیت سے مقرر فرمایا تھا، چنانچہ اگر ریاست محسوس کرے تو وہ اس میں تبدیلی کر سکتی ہے۔

____________

B