HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

بارانی اور نہری زمین کی شرح زکوٰۃ میں فرق کی وجہ

سوال: بارانی زمین کی زکوٰۃ کی شرح دس فی صد اور نہری زمین کی پانچ فی صد کیوں ہے؟ جبکہ بارانی زمین پر فصل کم آتی ہے اور اگر کبھی بارش نہ ہو تو فصل آتی ہی نہیں اور نہری زمین پر سال میں تین تین فصلیں بھی آتی ہیں۔ نیز یہ بتائیے کہ حکومت کو جو مالیہ دینا پڑتا ہے، کیا وہ زکوٰۃ میں سے منہا کیا جائے گا، یعنی کیا اتنی زکوٰۃ کم دینا ہو گی؟ (اے کے فریدی )

جواب: بارانی زمین پر پانی وغیرہ کا کوئی خرچ نہیں ہوتا، چنانچہ اس پر زکوٰۃ کی شرح دس فی صد رکھی گئی ہے، کیونکہ اس کی فصل کم خرچ سے حاصل کی جاتی ہے۔ نہری زمین سے اگر فصلیں زیادہ حاصل ہوتی ہیں تو پانی وغیرہ کے اضافی اخراجات بھی بہت ہوتے ہیں، لہٰذا، اس پر زکوٰۃ کی شرح پانچ فی صد رکھی گئی ہے۔ نہری زمین سے اگر تین فصلیں حاصل ہوتی ہیں تو زکوٰۃ ان تینوں فصلوں پر لگتی ہے۔

البتہ، آج کل چونکہ بارانی اور نہری دونوں نوعیت کی زمینوں کی زراعت پر باقاعدہ کئی قسموں کے اخراجات ہوتے ہیں، لہٰذا، ہمارے نزدیک اب یہ یکساں نوعیت کی زمینیں شمار ہوں گی، چنانچہ اب زمین پر زکوٰۃ عشر نہیں نصف عشر ہی ہو گی۔

حکومت کو جو مالیہ وغیرہ دینا پڑتا ہے ، اتنی رقم زکوٰۃ میں سے منہا کر لی جائے گی۔

____________

B