سوال: کیا اسٹاک ایکسچینج میں بنکوں کے شیئر خریدنا حرام ہے، جبکہ ان کی قیمتیں اوپر اور نیچے ہوتی رہتی ہیں اور ان پر جو منافع دیا جاتا ہے، وہ بھی کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے؟ اس صورت میں کیا یہ نفع و نقصان جیسی چیز نہیں بن جاتی؟ (سلیمان)
جواب: بنک ایک ایسا ادارہ ہے جو اصلاً سودی کاروبار کرتا ہے، یعنی وہ کچھ لوگوں سے سود کی کم شرح پر رقم لیتا اور دوسرے لوگوں کو وہی رقمیں سود کی زیادہ شرح پر دیتا ہے۔ یہی اس کا اصل کاروبار ہے اور اسی سے وہ اپنا منافع کماتا ہے۔ لہٰذااس کی کمائی بھی حرام ہے اور اس میں حصہ دار بننا بھی حرام ہے۔
جب آپ کسی بنک کے شیئر ہولڈر بنتے ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ اس کے مالکان میں سے ایک فرد ہوتے ہیں۔ چنانچہ اب اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ مارکیٹ میں بنک کے شیئرز کی قیمت کبھی کم ہوتی ہے اور کبھی زیادہ اور ان شیئرز پر جو منافع ہوتا ہے، وہ بھی یکساں نہیں رہتا۔ بہرحال، یہ شیئر ہولڈر بنک کے مالکان میں سے ہے اور وہ اپنے سودی ادارے سے اپنا نفع حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا ہمارے خیال میں بنک کے شیئرز لینے سے لازماً بچنا چاہیے کیونکہ ان کی تجارت حرام ہے۔
____________