سوال: ڈاکٹر عبدالغنی صاحب نے برمودا مثلث کے بارے میں ملنے والی معلومات کی بنا پر اپنا یہ نقطۂ نظر بیان کیا ہے کہ برمودا مثلث دراصل، سجین کی طرف جانے والا راستہ ہے اور اس علاقے میں جو اڑن طشتریاں دکھائی دیتی ہیں ، وہ درحقیقت وہ فرشتے ہیں،جو ارواح کو سجین کی طرف لے جاتے ہیں۔ وہ اپنے اس خیال کو Dr. Raymond A Moodiکی کتاب ’’موت کے بعد زندگی‘‘ میں بیان کردہ واقعات سے موکد کرتے ہیں۔ اس کتاب میں ڈاکٹر موڈی نے کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات دی ہیں، جنھیں Clinically Dead قرار دیا گیا، لیکن کسی وجہ سے وہ دوبارہ زندہ ہو گئے، چنانچہ ان کے ذریعے سے ہمیں موت کے بعد ہونے والے بعض واقعات کے بارے میں پتا چل گیا۔ کیا ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کی یہ تحقیق درست ہے۔
(عبدالوحید خان)
جواب: ڈاکٹر عبدالغنی فاروق صاحب نے برمودا مثلث کے بارے میں موجود معلومات کی جو توجیہ بیان کی ہے ،یہ ان کی ایک راے ہے، جس پر کوئی شخص غور و فکر کر سکتا ہے۔
البتہ اس بات میں پریشانی کی کوئی چیز نہیں کہ خدا کی کائنات کے بہت سے راز تاحال سر بستہ ہیں، ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں ان میں سے کچھ انسان پر منکشف ہو جائیں اور بہت سے کبھی منکشف نہ ہوں۔
ڈاکٹر صاحب نے جس وادی میں قدم رکھنے کی کوشش کی ہے، ہمارا خیال ہے کہ اس میں قدم رکھنا درست نہیں ہے۔ فرشتے کیا اس طرح کا اپنا کوئی ظہور رکھتے ہیں، ہمارے پاس اس کا کیا ثبوت ہے؟ ہو سکتا ہے کہ یہ جنات کی کوئی دنیا ہو یا ہو سکتا ہے کہ یہ خدا کی کوئی ایسی مخلوق ہو جس کے بارے میں ہمیں خدا کی طرف سے کوئی علم دیا ہی نہیں گیا۔ میں بہت معذرت کے ساتھ یہ کہوں گا کہ مجھے ڈاکٹر صاحب کی یہ توجیہ ایسے محسوس ہو رہی ہے کہ جیسے گاؤں سے شہر میں آنے والا کوئی شخص ہر نظر آنے والے آدمی کے بارے میں بس یہی طے کرنا چاہے کہ یہ میرے گاؤں کا کون سا آدمی ہے۔
ڈاکٹرموڈی کی کتاب ’’موت کے بعد زندگی‘‘ کے حوالے سے کی گئی تحقیقات دراصل، ان کے اس خیال پر مبنی ہیں کہ ایک آدمی کچھ دیر کے لیے واقعۃً مر کر دوبارہ اس دنیا میں واپس آ سکتا ہے۔ وہ جن لوگوں کو ’Clinically Dead‘ قرار دے رہے ہیں، ان کے بارے میں ان کی راے یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جوفی الواقع مر چکے تھے اور فرشتے ان کی روحیں نکال چکے تھے، لیکن پھر کسی وجہ سے ان کی ارواح ان کے جسموں میں لوٹا دی گئیں۔ چنانچہ اس صورت حال میں ہمیں عالم برزخ کے احوال کے بارے میں کچھ انسانوں کے مشاہدات جاننے کا موقع مل گیا۔
ہمارے خیال میں یہ سرتاسر لغو بات ہے۔ قرآن مجید موت کے بعد عالم برزخ میں داخل ہونے والوں کے بارے میں ہمیں یہ خبر دیتا ہے:
’’یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت سر پر آن کھڑی ہو گی تو وہ کہے گا کہ اے رب، مجھے پھر واپس بھیج کہ جو کچھ چھوڑ آیا ہوں، اس میں کچھ نیکی کماؤں! ہرگز نہیں! یہ محض ایک بات ہے، جو وہ کہنے والا بنے گا اور ان کے آگے اُس دن تک کے لیے ایک پردہ ہو گا، جس دن وہ اٹھائے جائیں گے۔ ‘‘ (المومنون۲۳: ۹۹۔۱۰۰)
نیز فرمایا:
’’اور اللہ تعالیٰ ہرگز کسی جان کو ڈھیل دینے والا نہیں، جبکہ اس کی مقررہ مدت آ پہنچے گی۔‘‘ (المنافقون۶۳: ۱۱)
ڈاکٹر عبدالغنی فاروق صاحب کا خیال ہے کہ ڈاکٹرموڈی نے کچھ دیر کے لیے مر کر دوبارہ زندہ ہو جانے والے جن افراد کے بارے میں اپنی تحقیقات پیش کی ہیں، یہ دراصل، وہ دوزخی افراد ہیں جنھیں پہلے وفات دے دی گئی اور فرشتے ان کی روحوں کو سجین کی طرف لے گئے، لیکن پھر کسی وجہ سے ان کی ارواح ان کے جسموں میں لوٹا دی گئیں۔
ہمارے خیال میں قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیات مبارکہ کی روشنی میں ڈاکٹر عبدالغنی صاحب کا یہ تصوردرست نہیں ہے۔
____________