HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

اسبال ازار

سوال: کیا نماز سے پہلے ٹخنوں سے اوپر شلوار کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟ (عرفان محمود)

جواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا کہ لوگ اپنا ازار، یعنی تہ بند متکبرانہ انداز میں ٹخنوں سے نیچے لٹکائے زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتے ہیں تو آپ نے اپنے صحابہ کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنا تہ بند ٹخنوں سے اوپر رکھا کریں اور یہ بتایا کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہ بند زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتا ہو گا ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں اور اس کا جو کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو گا، وہ آگ میں ہو گا۔

چنانچہ صحابۂ کرام نے نہ صرف لباس کی اس متکبرانہ صورت کو بالکل ترک کیا، بلکہ تکبر کے ذہن کے بغیر بھی اس صورت کو اختیار کرنے سے مکمل گریز کیا، کیونکہ یہ، بہرحال اظہار تکبر ہی کی ایک صورت ہے۔

آج بھی اگر کوئی شخص اپنا تہ بند متکبرانہ انداز میں ٹخنوں سے نیچے لٹکائے زمین پر گھسیٹتا ہوا چلتا ہے تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی وعید کا مخاطب ہے۔ 

لیکن سوال یہ ہے کہ آج کل شلوار کا ٹخنوں سے ذرا نیچے رکھا جانا کیا متکبرانہ لباس کی شکل ہے؟ ہمارا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ تہ بند کو نیچے لٹکانا اور زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلنا لباس کی واقعۃً متکبرانہ صورت اور علامت ہے، جبکہ شلوار کی عام رائج صورت کا معاملہ بالکل یہ نہیں۔

چنانچہ ہمارے خیال میں تہ بند لٹکا کر گھسیٹتے ہوئے چلنے سے متعلق حکم شلوار وغیرہ کی عام رائج صورت پر لا گو نہیں ہوتا۔

____________

B