سوال: مجھے اپنے بارے میں ایسا لگتا ہے کہ میں غلط راستے پر چل رہا ہوں، مجھے اپنی زندگی کا کوئی مقصد سمجھ میں نہیں آتا، میں ایک اچھا انسان بننا چاہتا ہوں، لیکن میں کیسے بنوں؟ کسی کے لیے ایک اچھا انسان بننے کا کیا راستہ ہے، کیا اس کے لیے کسی کی بیعت کرنی چاہیے؟(عبد اللہ)
جواب: اپنے بارے میں آپ کا یہ احساس بتاتا ہے کہ آپ کے اندر زندگی موجود ہے۔ داخل کی یہ زندگی خدا کا بڑا فضل ہوتی ہے۔
انسان اس دنیا میں ایک مسافر ہے۔ راہ، ہم سفر اور منزل، یہ تینوں چیزیں طے کرنے کے بعد ہی خدا نے انسان کو اس دنیا میں بھیجا ہے۔
ہماری راہ، صراط مستقیم ہے۔ چنانچہ فرمایا : ’اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ‘ ((اے اللہ) تو ہمیں سیدھی راہ پر چلا)۔
ہمارے ہم سفر خدا کے نبی اور صالحین ہیں۔ چنانچہ فرمایا: ’وَاَلْحِقْنِیْ بِالصَّالِحِیْنَ‘ (اور تو مجھے نیک لوگوں سے جوڑ دے (دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی)۔
اور ہماری منزل خدا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ’فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ مَاٰبًا‘ (پس جس کا جی چاہتا ہے، وہ اپنے رب کی طرف اپنا ٹھکانا بنا لے)، اور فرمایا: ’اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ‘ (بے شک، ہم اللہ کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں)۔
ہم اپنے اندر جیسی تبدیلی چاہتے ہیں، اسی کے مطابق ہمیں ماحول اپنانا چاہیے۔ میں آپ سے دو گزارشات کرنا چاہوں گا: ایک یہ کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور ترجمے کے ساتھ اسے پڑھنا اپنا شغل بنا لیجیے اور دوسرا صالحین کی صحبت کو لازماً اپنائیے۔ اپنے قریبی ماحول میں جو سمجھ دار نیک آدمی آپ کو نظر آئے، اس کے ساتھ اس کی نیکی کے پہلو سے متعلق ہو جائیے۔ اگر کسی استاد یا بزرگ کی صحبت میسر آ جائے تو اسے ضرور اپنائیے اور ان کی نصیحت کو دل کی آمادگی سے قبول کیجیے۔ہمارے خیال میں اصل چیز صالحین سے تعلق ہے۔ روایتی بیعت وغیرہ کو باقاعدہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں۔
____________