سوال: اسلام میں تقدیر کا تصور کیا ہے؟کیا یہ انسانی سمجھ سے بالا کوئی چیز ہے اور اس کے بارے میں سوچنے سے روکا گیا ہے؟ (جنید حسن)
جواب: تقدیر کا لفظ انسان کے بارے میں خدا کے فیصلوں پر بھی بولا جاتا ہے اور اس سے متعلق خدا کی اس بات پر بھی بولا جاتا ہے جو وہ (اللہ) اپنے علم کامل سے کہتا ہے۔
خدا کے فیصلوں کی حکمتیں بھی انسان کے دماغ سے بہت اونچی ہوتی ہیں اور اس کا علم کامل بھی انسان کی پہنچ سے باہر ہے، پس تقدیر ہر دو صورت میں خدا کا وہ راز ہے جو انسان کی گرفت سے بالا ہے، لہٰذا اس پر سوچنا ممکن ہی نہیں۔ چنانچہ جو آدمی اپنے قد کاٹھ سے اونچی بات پر غور کرنے کی جسارت کرتا ہے، وہ ظاہر ہے کہ گمراہی کے راستے ہی کو اپناتا ہے۔ ہٰذا ما عندی و العلم عنداللّٰہ۔
____________