HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

ڈاڑھی کی فرضیت

سوال: اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاڑھی سے متعلق صحیح احادیث بھی اسے فرض ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں تو پھر امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل جیسے جلیل القدر ائمہ نے اسے فرض کیوں سمجھا ہے؟ (جنید حسن)

جواب: حدیث میں ڈاڑھی کے حوالے سے جو الفاظ آئے ہیں، وہ فعل امر کے صیغے میں آئے ہیں، جیسا کہ ’اُعْفُوا اللُّحٰی‘ (ڈاڑھی بڑھاؤ)، ’وَ وَفِّرُوا اللُّحٰی‘ (ڈاڑھی بڑھاؤ)، ’اَوْفُوا اللُّحٰی‘ (ڈاڑھی بڑھاؤ)، ’أَرْخُوا اللُّحٰی‘ (ڈاڑھی لمبی چھوڑ دو)، یہ سب فعل امر کے صیغے ہیں۔ فعل امر سے جو حکم دیا جاتا ہے، اسے فقہا نے عموماً واجب قرار دیا ہے، بلکہ یہ اصول بیان کیا ہے کہ ’اَلْاَمْرُ لِلْوُجُوْبِ‘ یعنی صیغۂ امر وجوب کو بیان کرنے کے لیے آتا ہے، الاّ یہ کہ قرائن سے کچھ اور ثابت ہو جائے۔ چنانچہ اس اعتبار سے اگر دیکھیں تو ان لوگوں کی بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے کہ ڈاڑھی رکھنا واجب ہے۔

لیکن ان احادیث کے بارے میں استاذ محترم غامدی صاحب کہتے ہیں کہ یہ ڈاڑھی سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی مستقل حکم کو بیان نہیں کر رہیں، یعنی یہ احادیث ہمیں یہ نہیں بتاتیں کہ آپ نے ڈاڑھی کو ایک سنت کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے، بلکہ ان میں ڈاڑھی اور مونچھوں کے اس متکبرانہ انداز کو اختیار کرنے سے مسلمانوں کوروکا گیا ہے جو بعض لوگ اس ماحول میں شوقیہ طور پر اختیار کر لیتے تھے۔

____________

B