HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

جبری نکاح

سوال: میرا نکاح جبراً میرے کزن کے ساتھ کر دیا گیا تھا۔ میں نے نکاح نامے پر دستخط بھی اپنے والد کے دباؤ سے کیے تھے، ورنہ میرا دل اس نکاح کے لیے بالکل راضی نہ تھا۔ پھر میرے شوہر سے میری اولاد بھی ہوئی، جو کہ بعد میں زندہ نہ رہ سکی۔ اب میں اپنے والدین کے گھر میں ہوں اور شدید گھٹی ہوئی زندگی بسر کر رہی ہیں، میں اپنے شوہر کے ساتھ کسی صورت میں بھی رہنا نہیں چاہتی اور میں اس سے خلع چاہتی ہوں، لیکن وہ مجھے خلع دینے پر تیار نہیں ہے۔

میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ کیا میرا یہ جبری نکاح جائز تھا؟ اور اب اس صورت حال میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ (بنت حوا)

جواب: آپ کا نکاح یقیناًجبراً کیا گیا ہے، لیکن آپ نے چونکہ نکاح نامے پر (خواہ اپنی مرضی کے بغیر ہی سہی، بہرحال) دستخط کر دیے تھے اور اس کے بعد آپ بیوی کی حیثیت سے علانیہ طور پر اپنے شوہر کے گھر آ گئی تھیں، لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ آپ کا نکاح واقع ہی نہیں ہوا۔ آپ کا نکاح صحیح شمار ہو گا، البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے ساتھ جبر کرنے والوں کو خدا کے سامنے جواب دینا ہو گا اور خدا بے انصاف نہیں ہے۔

اب رہا یہ مسئلہ کہ اس صورت میں آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ کسی طرح اپنے آپ کو شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی کر سکتی ہیں تو ضرور کر لیں۔ آپ کے راضی ہو جانے سے ہو سکتا ہے کہ آپ کے حق میں اچھے حالات پیدا ہو جائیں ، لیکن اگر یہ چیز آپ کے لیے کسی صورت میں بھی ممکن نہیں تو پھر صبر کریں، خدا سے یہ دعا کریں کہ وہ آپ کے لیے کوئی راستہ نکالے۔ پورے وقار کے ساتھ اپنے ماں باپ کے گھر میں رہیں اور اپنے موقف پر سختی سے ڈٹی رہیں۔ میرا آپ کو یہ مشورہ ہے کہ آپ اپنے والد کو راضی کریں اور عدالت میں خلع کے لیے مقدمہ کر دیں۔

آپ حوصلہ رکھیں اور خدا سے اپنے لیے دعا کریں اور اس کی مدد طلب کریں۔ جو حالات آپ نے بتائے ہیں، ان کے مطابق آپ پر صریحاً ظلم ہوا ہے، آپ واقعی مظلوم ہیں، لیکن آپ کسی انتقام کے بارے میں ہرگز نہ سوچیں، یہ کام خدا پر چھوڑ دیں۔ خدا کی لاٹھی بے آواز بھی ہوتی ہے اور بہت شدید بھی۔ ظالموں سے جیسا بدلہ خدا لیتا ہے، ویسا کوئی اور لے ہی نہیں سکتا۔

____________

B