HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Dr. Farooq Khan

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

فیملی پلاننگ میں مردوں کا کردار

پانچواں باب 

 

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے، فیملی پلاننگ کے کئی طریقے مستعمل ہیں۔ ان میں سے کچھ طریقے خواتین کے استعمال کے ہیں اور کچھ مردوں کے ہیں۔ ہماری سوسائٹی میں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ فیملی پلاننگ کے ضمن میں جو کچھ کرنا ہے، خواتین ہی کو کرنا ہے۔ یہ ایک غلط اور غیر ذمہ دارانہ سوچ ہے۔ مردوں کا اس ذمہ داری میں برابر کا حصہ ہے۔ ہمیں ساری زندگی ذمہ داری کے ساتھ گزارنی ہے۔لذت کا ہر معاملہ بھی احساس وشعور کا متقاضی ہے۔ ہم ٹور کے لیے بھی جاتے ہیں تو ظاہر ہے کہ اس سے پہلے اور ٹور کے دوران میں ہمیں ٹور کی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوتی ہیں، تب کہیں جاکے ہم ٹور سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہی حال شوہر اور بیوی کے تعلق کا ہے۔ اس تعلق میں قدرت نے بڑی لذت اور کشش رکھی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ذمہ داری کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ چنانچہ ہمیں دیکھنا ہے کہ ان معاملات میں مرد کو کیا ذمہ داری ادا کرنی ہے۔ 

خواتین کے فیملی پلاننگ کے لیے ایک طریقہ ’’ پلز ‘‘ (pills) کا ہے۔ یعنی خاتون ایک مانع حمل گولی روزانہ استعمال کرتی ہے۔ یہ گولی اکثر خواتین کو موافق آتی ہے۔ لیکن کسی بھی دوسری دوا کی طرح بعض خواتین پر ان کے ذیلی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کچھ خواتین کا بلڈ پریشر اس سے بڑھ سکتا ہے اور کچھ خواتین کو ڈپریشن اور سردرد کی شکایت ہوسکتی ہے۔ چنانچہ ایک مرد کا کام یہ ہے کہ جب اُس کی شریک حیات گولیاں استعمال کررہی ہے، تو اس کا بلڈ پریشر باقاعدہ چیک کرے اور اگر خاتون کو کوئی ذیلی اثر ہورہا ہے تو فوراً مستند ڈاکٹر سے رجوع کرے۔

اب ایسی گولیاں بھی دستیاب ہیں جن میں یہ ذیلی اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں، تاہم وہ مہنگی ہیں اور ا ن کے استعمال کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ 

مرد کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا اُس کی شریک حیات باقاعدگی سے دوا استعمال کررہی ہے یا نہیں۔ کسی بھی دوسری بیماری کے ضمن میں خاتون کو فوراً قریبی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے اور اُسے بتانا چاہیے کہ خاتون پلز استعمال کررہی ہے۔ 

خواتین کے لیے ایک ماہ، دو ماہ، یا تین ماہ کے انجکشن بھی دستیاب ہیں۔ یہ بھی بہت اچھا مانع حمل طریقہ ہے۔ تاہم کچھ خواتین کو اس کے بھی سائیڈ ایفیکٹ ہوجاتے ہیں۔ یہ وہی ذیلی اثرات ہیں، جن کا اوپر تذکرہ ہوچکا۔ اس کے علاوہ کچھ خواتین کا وزن بھی ان سے بڑھ سکتا ہے۔ چنانچہ ان انجکشنز کے استعمال کے دوران میں شوہر کو ان تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ 

خواتین کے لیے ایک اور طریقہ کوائل یعنی (I.U.D) کا ہے۔ یہ بھی اچھا طریقہ ہے لیکن کچھ خواتین کو اس سے خون بہنے (Bleeding) کی شکایت ہوجاتی ہے۔ کچھ خواتین کو بے احتیاطی کی وجہ سے انفیکشن بھی ہوسکتا ہے۔ چنانچہ اس کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ 

بہت سی خواتین ایسی ہیں جو ذیلی اثرات کی وجہ سے درج بالا طریقوں سے میں سے کوئی بھی طریقہ استعمال نہیں کرسکتیں۔ یا اُن کو کوئی اور ایسی بیماری ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان طریقوں کا استعمال مناسب خیال نہیں کیا جاتا۔ غیر تعلیم یافتہ خواتین کو بھی ان طریقوں کے استعمال میں مسئلہ پیش آسکتا ہے، کچھ خواتین کی مصروفیت ایسی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ وقت پر دوا نہیں کھا سکتیں۔ چنانچہ مردوں کو چاہیے کہ وہ بھی مانع حمل طریقے استعمال کریں۔ مردوں کے مانع حمل طریقے استعمال میں نہایت آسان ہیں۔ اس لیے مناسب یہی ہے کہ مرد ہی اصل ذمہ دار بن کر یہ طریقے استعما ل کریں۔ 

مردوں کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ وہ کچھ مخصوص پانچ دنوں میں تعلق زن وشو سے پرہیز کریں۔ دراصل یہی وہ پانچ دن ہوتے ہیں جن میں خواتین بارآور ہوسکتی ہیں۔ ان کو شمار کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ جس دن خاتون کی ماہواری شروع ہوجائے، اُس کے بارہویں دن (12th day) سے لے کر سولہویں دن(16th day) تک کے پانچ دنوں میں قربت کے تعلق سے پرہیز کیا جائے۔ بلکہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ گیارہویں دن اور سترہویں دن بھی احتیاط کی جائے۔

سب سے اچھا اور آسان طریقہ یہ ہے کہ مانع حمل جھلی (Condom) کا مستقل استعمال کیا جائے۔ اس کا مستقل استعمال انسان کو اس کا عادی بنا دیتا ہے، اور اُسے مختلف دن یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 

ایک اور طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بارآوری کے مخصوص ایک ہفتے میں جھلی کا استعمال کیا جائے اور باقی دنوں میں نہ کیا جائے۔ تاہم یہ طریقہ خطرے سے بھرپور ہے۔ اس میں بسااوقات غلطی اور سستی ہوجاتی ہے۔ 

مردوں کے لیے ایک اور مستقل طریقہ نس بندی (Vasectomy) ہے۔ یہ انتہائی آسان طریقہ ہے۔ اگر خاتون کو مستقل آپریشن (Tube ligation) میں مشکلات ہوں تو درج بالا طریقہ بہت مفید ہے۔ ویسے بھی یہ طریقہ ٹیوب لائگیشن کی نسبت بہت آسان ہے۔ اگرچہ ان دونوں طریقوں کو عام طور پر مستقل طریقے کہا جاتا ہے، تاہم اب ایسا آپریشن بھی ممکن ہے جس میں ان طریقوں کے اثر کو زائل کیا جاسکے۔ ایسے آپریشنوں کی کامیابی کا تناسب بہرحال کم ہے۔

 

B